ہم جان چکے ہیں کہ ہماری کامیابی اور خوشحال زندگی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہماری عادتیں ہیں۔ ہم انہیں تبدیل کرنے کی بھرپور کوشش بھی کرتے ہیں ۔لیکن بار بار کوشش کے باوجود ہمیں کامیابی نہیں مل پاتی، اب تک ہم عادتوں کی نفسیات جان چکے ہیں اور یہ بھی جان چکے ہیں کہ عادتیں کس طرح تبدیل ہوتی ہیں۔ اس بار ہم یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ اپنی یا اپنی اولاد کی عادت تبدیل کرنے کے دوران ہم سے چھ ایسی غلطیاں ہو جاتی ہیں کہ ہم عادتیں تبدیل نہیں کر پاتے۔آج ہم ان طریقوں کو زیر بحث لائیں گے جن کی بدولت بے شمار لوگوں نے اپنی جس عادت کو چاہا بدل لیا اور خوشحالی کے سفر پر رواں دواں ہو گئے۔ وہ عادت چاہے مطالعہ کرنا، صبح جلدی اٹھنا، میڈیٹیشن کرنا ، عبادت کرنا، صحت بخش کھانے کھانا، ٹال مٹول کی عادت سے بچنا، سگریٹ نوشی یا نشہ آوراشیا کے استعمال سے گریز کرنا، غصہ سے نجات پانا وغیرہ شامل۔ سوال یہ ہے کہ اتنا کچھ جاننے کے باوجود ہم عادات تبدیل کرنے میں ناکام کیو ہو جاتے ہیں ؟
ایک ساتھ بہت ساری عادات کو تبدیل کرنے کی کوشش کرنا
کوئی لیکچر سن کر، فلم دیکھ کر، مضمون پڑھ کر یا کسی شخص سے متاثر ہو کر ہم اپنے آپ سے کہتے ہیں کہ آج ہم خود کو مکمل طور پر تبدیل کر لیں گے اور ایک ساتھ کئی عادتوں کو تبدیل کرنے کی کوشش میں لگ جاتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہماری توجہ بٹ جاتی ہے اور ہم ایک بھی تبدیلی پیدا نہیں کر پاتے ۔ ناکام لوگوں کے ساتھ بہت بڑا مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ وہ انقلابی بھی ہوتے ہیں ۔ جذبات میں آکر ایک ساتھ بدلنے کی ٹھان لیتے ہیں۔ انقلابات کی کوشش کرنے والوں کی حالت ہم نے دیکھی ہے ، کچھ ہی دنوں ، بعض اوقات گھنٹوں میں ہی تعزیہ ٹھنڈے ہوجاتے ہیں
ہمارے دوست پروفیسر عامر خان کہتے ہیں کامیابی کے لئے بھڑکنے کی نہیں سلگنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
جس طرح سستی اور کاہلی اللہ کی نظر میں ایک ناپسندیدہ صفت ہے۔ اسی طرح جلدی کا کام بھی شیطان سے منسوب کیا جاتا ہے۔ زندگی میانہ روی کا نام ہے ۔ میانہ روی یہ ہے کہ ایک وقت میں ایک کام کیا جائے، جہاں تک عادات کی بات ہے تو ایک وقت میں ایک عادت کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جائے۔
اپنے منہ سے بڑا نوالہ کھانے کی کوشش کرنا
ہم بہت جلد جذباتی ہوجاتے ہیں اور ایسا ہدف رکھتے ہیں۔ جس کا حصول اکثر لوگوں کے لیے ممکن نہیں ہوتا۔ مثلاً ورزش کے لیے پہلے دن بھی ایک گھنٹہ مختص کر لیتے ہیں، ڈائٹنگ کے لیے چار روٹیوں سے ایک روٹی پر آجاتے ہیں، مطالعے کے لیے ہر روز 2 گھنٹے کا پروگرام بنا لیتے ہیں۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ دو دن بعد پرانے معمولات پر کھڑے ہوتے ہیں۔ لہذہ آپنی آسانی دیکھتے ہوئے تبدیلی لے کر آئیں۔ اس کے لیے کوشش کریں کہ پورے مہینے کسی اس ایک عادت سے شروعات کریں جس کو آسانی سے تبدیل کیا جاسکے۔ ایک عادت میں تبدیلی آپ کی زندگی میں خوشگوار تبدیلی لانے کے ساتھ اعتماد میں بھی اضافہ کرے گی ۔
راز میں رکھنا
کچھ لوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ اگر کسی کو بتا دیا جائے تو کام مکمل نہیں ہوتا یا بعد میں بےعزتی ہوتی ہے۔ ہم کتنے ہیں کام کرنے کے ارادہ کرتے ہیں، اپنے علاوہ کسی سے ذکر نہیں کرتے اس کے باوجود کام مکمل نہیں ہوتے۔اس کے ساتھ ہی کتنے سارے کام ایسے ہوتے ہیں جن کا تذکرہ وہ جن کا تذکرہ دوسروں سے کر دیتے ہیں اور وہ کام مکمل ہو جاتے ہیں۔ اگر ہمیں اس بات کا درست ادراک ہو جائے کہ کن لوگوں کو بتانا ضروری ہے تو دو طرح کے فوائد حاصل ہوتے ہیں: اول یہ کہ ایسے دوست بعد میں طعنے نہیں دیتے اور دوئم یہ کہ کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
بلاتعامل عمل شروع کر دیں
آج صبح اٹھنے کا خیال آنا اور آج ہی فیصلہ کرلینا کل سے صبح اٹھنا ہے، یا ظاہر کرتا ہے کہ آپ اپنے سے کوئی عہد نہیں کر رہے، ناہی کوئی منصوبہ بندی کی ہے۔ آپ اس دوران آنے والے مسائل کے بارے میں سوچتے ہیں نا ان لوگوں کے متعلق سوچتے ہیں جو اس سلسلے میں ہماری مدد کر سکتے ہیں، اور نا ہی خود کو سراہنے کا پروگرام ترتیب دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم عادات تبدیل نہیں کر پاتے تو ہمیں کوئی مسئلہ بھی نہیں ہوتا۔
اس بات کی پرواہ نہ کرنا کہ دوسرے لوگ کس طرح کامیاب ہوئے
یہ سوچنا کہ کامیاب لوگوں کی کہانیاں کیوں پڑھیں ، ہمیں ان کی ضرورت نہیں، یہ غلط رویہ ہے۔ کامیاب لوگوں کی زندگی کا مطالعہ کریں اور دیکھیں ان کی زندگی کس طرح تبدیل ہوئی، ان کہانیوں سے زندگی میں تحریک پیدا ہوتی ہے اور اندازہ ہوتا ہے کہ جب کوئی شخص اپنے اندر تبدیلی پیدا کرسکتا ہے تو ہم کیوں نہیں کر سکتے۔ اس کے ساتھ ہی اپنی ماضی کی کامیابیوں اور تبدیلیوں پر بھی نظر رکھیں اور سوچیں کہ اگر پہلے آپ کامیاب ہوچکے ہیں تودوبارہ کیوں نہیں ہو سکتے ہیں۔
ناکامی کے مواقع اپنے اردگرد جمع کر لینا
صحت بہتر کرنے کی خواہش کے باوجود اپنے فریج اور ٹیبل پر جنک فوڈ رکھنا ہوٹلوں میں جانا یا ایسے غیر صحت بخش کھانے رکھنا جن تک رسائی آسان ہو یا ان لوگوں سے ملنا جو اپنی صحت کا خیال نہیں رکھتے۔ یہ بات بہت اہم ہے کہ ہمارے اردگرد موجود چیزیں اور لوگ ہمارے فیصلوں پر سب سے زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں۔ ہم جو چیزیں جتنی زیادہ دیکھتے ہیں وہ اتنی زیادہ ہماری زندگی میں شامل ہو جاتی ہیں۔ اپنے گھر یا فریج میں نظر دوڑائیں ، کتنی ہی چیزیں وہ ہیں جن کی ایک دہائی پہلے تک ہماری زندگی میں کوئی جگہ نہیں تھی۔ ٹی وی اور موبائل کی وجہ سے آج ہماری زندگی کا لازمی حصہ بن گئی ۔ اسی طرح کتنے ہی کام وہ ہے۔ جو ہم صرف اس لئے کرتے ہیں کہ کیونکہ ہمارے دوست کرتے ہیں۔ دوست وہ ہوتے ہیں جو ہمارے مقاصد کے حصول میں مدد کرتے ہیں۔ لہذا جس قسم کی عادت جس قسم کی عادت تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ اسی قسم کے لوگوں کے ساتھ جڑ کر رہیں ۔ اور اب تو ان سے جڑنا آسان ہوگیا ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے ان سے رابطہ بڑھادیں اور دیکھیں تبدیلی کتنی تیز سے آتی ہے۔ اپنی ضرورت اور آسانی دیکھتے ہوئے اپنی اور اپنی اولاد کی عادت تبدیل کرنے کے لئے ان باتوں پر عمل کریں آپ دیکھیں گے کہ اس طرح کامیابی اور خوشحالی کا سفر کتنا تیز ہو جائے گا۔ انشاء اللہ