سندھ انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیو ویسکولر ڈیزیز (ایس آئی سی وی ڈی) ٹنڈو محمد خان میں جدید طریقۂ کار سے فالج کا علاج متعارف کرادیا گیا، مریضوں کو یہ سہولت بالکل مفت فراہم کی جائے گی۔
ایس آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر جاوید اکبر سیال نے اسٹروک پروگرام کے ڈائریکٹر پروفیسر عرفان امجد لطفی کے ساتھ ایس آئی سی وی ڈی ٹنڈو محمد خان میں فالج پروگرام کا افتتاح کیا۔ افتتاحی تقریب میں نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
اس موقع پر نگران وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پاکستان میں فالج کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، نوجوانوں میں فالج کا مرض بڑھتا جارہا ہے جو کہ تشویش کا باعث ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ صوبے میں فالج کی نگہداشت کے مراکز کو مزید مؤثر بنانے کی اشد ضرورت ہے، پاکستان کی آبادی 22 کروڑ 50 لاکھ افراد پر مشتمل ہے، جہاں فالج کے تدارک کے حوالے سے انفرااسٹرکچر کی کمی کا سامنا ہے۔
نگران وزیراعلیٰ سندھ نے فالج کے حوالے سے اقدامات پر این آئی سی وی ڈی کی خدمات کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ این آئی سی وی ڈی نے 2021ء میں فالج کے علاج کیلئے باقاعدہ طور پر کام شروع کیا، این آئی سی وی ڈی 8 کارڈیالوجسٹوں کو کلاٹ ختم کرنے کی تربیت دے چکا ہے، جو ایس آئی سی وی ڈی سکھر اور ایس آئی سی وی ڈی ٹنڈو محمد خان میں فالج کے تدارک کے حوالے سے اپنی خدمات سر انجام دیں گے۔
جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا کہ عنقریب پورے صوبے میں فالج کی نگہداشت کی سروس کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔
ایگزیکٹو ڈائریکڑ پروفیسر ڈاکڑ جاوید اکبر سیال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے بعد ٹنڈو محمد خان میں غریب مریضوں کو فالج کے دوران علاج کی مفت سہولت فراہم کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ مریض کے دماغ کے بند اعصاب میں اسٹنٹ ڈالنا پیچیدہ عمل ہے، بروقت دماغ میں اسٹنٹ نہ ڈالنا فالج کا باعث بن سکتا ہے اور مریض زندگی بھر کیلئے معذور ہوسکتا ہے۔
ڈاکٹر جاوید اکبر سیال نے مزید کہا کہ فالج کے مریضوں کو 4 سے 6 گھنٹوں کے دوران فوری طبی امداد دینا ضروری ہے، پاکستان میں تشویشناک اموات میں دوسری بڑی وجہ فالج سے آگاہی کا فقدان ہے۔
پروفیسر عرفان امجد لطفی کا کہنا تھا کہ ٹنڈو محمد خان میں فالج کے علاج کا متعارف ہونا یہاں کی عوام کیلئے اہم پیشرفت ہے اور کراچی اور ٹنڈو محمد خان کے بعد جلد سکھر میں بھی فالج کے علاج کا پروگرام متعارف کرایا جائے گا۔