پشاور ہائیکورٹ نے رہنما عوامی نیشنل پارٹی ایمل ولی خان کو چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ سے متعلق متنازع بیان کی وضاحت اور تردید کی ہدایت کردی۔
تفصیلات کے مطابق اے این پی رہنما ایمل ولی خان کیخلاف پشاور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنما فضل خان کی جانب سے دائر توہین عدالت کے درخواست کی سماعت ہوئی۔ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے کیس کی سماعت کی۔
یاد رہے کہ ایمل ولی خان نے ایک ویڈیو بیان میں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس محمد ابراہیم خان کو متنازع قرار دیاتھا، عدالت نے گزشتہ سماعت پر ایمل ولی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے طلب کیا تھا۔
سماعت کے دوران ایمل ولی خان کے عدالت پہنچنے پر شور اور رش کی وجہ سے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی انکو خاموش کریں ورنہ کیس نہیں سنو گا، حالات نارمل کرلیں پھر کیس سنو گا۔
وقفے کے بعد جب سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو جسٹس محمد ابراہیم خان نے ریمارکس دیے کہ یہ ایمل ولی کون ہے، کیا وہ آئے ہیں پہلے ان کی شناخت کی جائے گی، وہ ویڈیو لگا لیں جس میں انھوں نے عدالت کو دھمکیاں دی۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ ہم ہر سیاسی جماعت کا احترام کرتے ہیں اور قانون کے مطابق فیصلے کرتے ہیں، یہ میرے چھوٹے بھائی ہے معاف کرتا ہوں پر انھوں نے چیف جسٹس پر انگلیاں اٹھائی ہے۔ سب سن لیں، یہ کیس چیف جسٹس کو ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے کا ہے۔
جسٹس محمد ابراہیم خان نے کہا کہ آپ کے بیان کے بعد مجھے خاندان والے کہتے ہیں کہ ہم پشاور چھوڑ دے یا نہیں؟ میں نے ان کو کہا یہ پٹھان ہے تو ہم بھی پٹھان ہے۔ عدالت نے ایم ولی خان کو ہدایت کی آپ جائیں اور جس طرح بیان دیا تھا، اس طرح کی وضاحت اور تردید کریں۔