سینٹر فار پیس اینڈ ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو (سی پی ڈی آئی) نے چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری فوڈ اور ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز سندھ سے پاکستان میں غیر متعدی امراض (این سی ڈی) کے بڑھتے ہوئے واقعات اور پھیلاؤ سے نمٹنے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کی اپیل کردی۔
صحت کے حوالے سے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 60 فیصد اموات کی وجہ این سی ڈیز جیسے دل کی بیماری، ذیابیطس، موٹاپا اور ہائی بلڈ پریشر ہے، یہ قبل از وقت اموات کی اہم ترین وجوہات میں شامل ہیں۔
سی پی ڈی آئی کی طرف سے حکومت کو لکھے گئے مراسلے میں غذائی خطرے کے عناصر جن میں غیر صحت بخش تیل اور چکنائی کا استعمال، کھانے اور مشروبات میں شکر اور سوڈیم کے زیادہ استعمال کی نشاندہی کی گئی ہے۔
سی پی ڈی آئی نے حکومت سندھ پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے غیر صحت بخش کھانے پینے کی اشیاء اور مشروبات کی عوامی خریداری، سرکاری اجلاسوں اور تقریبات میں پابندی لگانے کیلئے ٹھوس اقدامات پر عملدرآمد کرے۔
مراسلے میں تحقیقاتی رپورٹس کا حوالہ دیا گیا ہے جن کے مطابق پاکستان میں تقریباً 33 ملین افراد ذیابیطس کا شکار ہیں، اضافی 10 ملین پری ذیابیطس اور ہر ایک لاکھ افراد میں 918 کیسز امراض قلب میں مبتلا ہیں۔
سی پی ڈی آئی کی جانب سے جامع طریقۂ کار تجویز کرتے ہوئے چیف سیکریٹری، سیکریٹری خوراک اور ڈی جی ہیلتھ پر زور دیا ہے کہ وہ تمام اشیائے خور و نوش کیلئے لازمی معیارات کی تشکیل اور سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنائیں، سرکاری اداروں کو غیر صحت بخش خوراک کی خریداری سے روکیں اور ایسی نقصاندہ اشیاء کی فراہمی پر پابندی عائد کریں۔
سی پی ڈی آئی نے اسکولوں، اسپتالوں اور پارکوں میں غیر صحت بخش غذا (ٹرانس فیٹی ایسڈ، چینی اور بناسپتی گھی) کی دستیابی کو محدود کرنے، سبسڈی کو ختم کرنے اور عوامی آگہی مہم شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر سی پی ڈی آئی مختار احمد علی نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ یہ اقدامات غیر متعدی بیماریوں سے نمٹنے میں مؤثر ثابت ہوں گے۔