پاکستان کے توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے کے مسلسل مسئلے نے ایک تشویشناک موڑ اختیار کر لیا ہےتازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جون 2023 تک یہ 2.31 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا ہے۔
وزارت توانائی کی حالیہ گردشی قرضوں کی رپورٹ کے مطابق یہ سال بہ سال 2.5 فیصد غیر پریشان کن اضافے کی نشاندہی کرتا ہےجو کہ 2022 کی اسی مدت کے مقابلے میں 57 ارب روپے کے اضافی کے برابر ہے۔
مختصر مدت میں کمی
اگرچہ ماہ بہ ماہ کی بنیاد پر دیکھا جائے تو گردشی قرضے میں کمی نظر آتی ہے مئی 2023 کے 2.65 ٹریلین روپے سے 336 بلین روپے کی کمی کے ساتھ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ طویل مدتی مسئلہ ایک سنگین تشویش ہے۔
اس کمی کی بڑی وجہ اپریل 2023 میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے 5 ارب روپے کی واپسی ہے۔ مزید برآںپچھلے سال کے مقابلےمیں بقایا دعووں کے سلسلے میں 21 ارب روپے جاری کیے گئے ہیں۔
کے الیکٹرک کی جانب سے تنازعہ میں تاخیر
اس بڑھتے ہوئے قرض کے بہت سے عوامل میں سے حکومت اور K-Electric (KE) کے درمیان جاری سبسڈی کا تنازعہ ہے۔
جون 2023 تک کے الیکٹرک کی جانب سے 346 بلین روپے کی خطیر رقم باقی ہےجو گردشی قرضوں کے بحران کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے۔ توانائی کے شعبے کی مالیاتی صحت کو مستحکم کرنے کے لیے اس تنازع کا حل بہت ضروری ہے۔
مسئلے سے نمٹنے کے لیے حکومتی کوششیں
اگرچہ سرکلر ڈیٹ کا مسئلہ کافی حد تک برقرار ہے حکومت سست نہیں رہی۔ انہوں نے مالیاتی اقدامات کے ذریعے توانائی کے شعبے میں 162 ارب روپے لگائے ہیں جو اس مسئلے کو حل کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہیں۔ تاہم 57 ارب روپے کے بقایا گردشی قرضے کے ساتھ یہ واضح ہے کہ اس مسلسل چیلنج سے نمٹنے کے لیے مزید جامع حل کی ضرورت ہے۔