بنگلہ دیش میں عام انتخابات کے لیے پولنگ کا وقت ختم ہوگیا، مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے پولنگ شروع ہوئی تھی جبکہ شام 5 بجے تک جاری رہی، 3 بجے تک صرف 27 فیصد ٹرن آوٹ رہا، ایک حلقے میں امیدوار جاں بحق بھی ہوا جہاں الیکشن معطل کردیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے دارالحکومت ڈھاکہ میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا ۔
مرکزی اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی ( بی این پی ) نے عام انتخابات کا بائیکاٹ کیا ہے جس کے باعث شیخ حسینہ واجد کے مسلسل پانچویں دفعہ وزیر اعظم بننے کا راستہ ہموار ہو گیا ہے۔
حسینہ کی پارٹی عوامی لیگ کو ان نشستوں پر تقریباً کسی موثر حریف کا سامنا نہیں ہے جن پر ان کے امیدوار ہیں لیکن انہوں نے چند نشستوں پر امیدوار کھڑا کرنے سے گریز کیا ہے جس کا مقصد یہ تھا کہ مقننہ کو ایک جماعتی ادارہ قرار دیا جائے۔
الیکشن سے ایک روز قبل ملک میں پرتشدد مظاہرے بھی ہوئے جن کے دوران مظاہرین نے سرکاری املاک کو آگ لگائی۔
بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی ( بی این پی ) کے رہنماؤں کو بڑے پیمانے پر گرفتار کیا گیا جس سے پارٹی کی پوزیشن نہایت کمزور ہوگئی اور پارٹی کی جانب سے الیکشن کے موقع پر بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا تھا اور عوام سے اپیل کی گئی وہ انتخابات میں حصہ نہ لیں۔
دوسری جانب 76 سالہ حسینہ نے عوام پر زور دیا کہ اپنا حق رائے دہی استعمال کریں اور جمہوری عمل پر اپنا اعتماد ظاہر کریں۔
ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا کہ بی این پی ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور وہ اس بات کو یقینی بنانے کی پوری کوشش کر رہی ہیں کہ ملک میں جمہوریت برقرار رہے۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ تقریباً 175,000 پولیس افسران اور ریزرو فورس کے 515,000 سے زیادہ ارکان ووٹنگ کے دوران نظم و نسق برقرار رکھنے کے لیے تعینات کئے گئے ہیں۔
بنگلہ دیش میں 300 نشستوں پر 1970 امیدوار میدان میں تھے جبکہ 382 آزاد امیدوار بھی انتخابی عمل کا حصہ تھے۔
28 سیاسی جماعتیں الیکشن میں حصہ لے رہی تھیں، جماعت اسلامی پابندی کے باعث الیکشن سے آؤٹ ہے۔