سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کے فیصلے میں شامل جسٹس محمد علی مظہر کا نوٹ جاری کردیا گیا۔ جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس فل کورٹ بنا کر درخواستیں مقرر کرنا درست تھا۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کے فیصلے میں شامل جسٹس محمد علی مظہر کا 31 صفحات پر مشتمل نوٹ جاری کردیا گیا۔ جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کا فل کورٹ بناکر درخواستیں مقرر کرنا درست تھا، درخواست گزاروں نے فل کورٹ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا اپیل کا حق ختم ہوگا، اِس ایکٹ پر 8 رکنی بینچ کی تشکیل سے بھی اپیل کا حق متاثر ہوتا۔
نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس فائزعیسیٰ کے پاس بینچ کی تشکیل کے حوالے سے دو آپشن تھے، فل کورٹ تشکیل دیا جاتا یا 8 رکنی بینچ کو 5 رکنی میں تبدیل کر دیا جاتا۔
اس سے قبل سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے فیصلے میں شامل جسٹس یحییٰ آفریدی کا 24 صفحات پر مشتمل اپیل کا حق دینے کی حد تک اختلافی نوٹ جاری کیا گیا تھا جبکہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کے فیصلے میں 184 تین کے کیسز میں اپیل کا حق دینے کی حد تک جسٹس حسن اظہر رضوی کا اختلافی نوٹ بھی سامنے آیا تھا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا۔ جس میں کہا گیا کہ قانون سازی کرنا پارلیمان کا اختیار ہے، اداروں کے درمیان باہمی احترام کے آئینی تقاضے ہیں اور باہمی احترام کا تقاضا ہے کہ سپریم کورٹ پارلیمان کے رائے کو اپنی رائے سے تبدیل نہ کرے۔
عدالت عظمیٰ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ آئین اور عدلیہ کی آزادی کے منافی نہیں جبکہ ایکٹ سے شفافیت اور انصاف تک رسائی میں مدد ملے گی اور چیف جسٹس اور دو سینئر ججز پر مشتمل کمیٹی سے عدلیہ زیادہ بااختیار ہوگی۔