نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ عوام کی تکالیف کا ادراک ہے، مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہیں، انتخابات کے نتیجہ میں بننے والی حکومت کو اقتدار منتقل کر دیں گے۔
ایک انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں کے تناظر میں پٹرول کی قیمتوں کا تعین کیا جاتا ہے، بدقسمتی سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے، پاکستان جیسے ممالک کیلئے یہ بڑا چیلنج ہے۔
انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے ٹیکس نظام میں بہتری لانے کی ضرورت ہے کیونکہ کئی دہائیوں سے ٹیکس کے نظام میں اصلاحات نہیں کی گئیں، انتظامی اقدامات کے باعث روپیہ مستحکم ہوا ہے، یہ ہم سب کا کریڈٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاک فوج کا نظام دیگر اداروں کے مقابلے میں مضبوط ہے، آرمی چیف آئین کی عملداری کے بھرپور حامی ہیں، سویلین اداروں کی استعدادکار میں اضافہ اور کارکردگی میں بہتری پر توجہ مرکوز ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تاجر برادری کو سرمایہ کاری اور کاروبار کے بارے میں تحفظ کے خواہاں ہیں تاکہ انہیں سازگار اور کاروبار دوست ماحول میسر آئے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے مفاد میں بعض اوقات مشکل اور تلخ فیصلے کرنا پڑتے ہیں، یہ منصب کا تقاضہ ہوتا ہے، عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالنے کیلئے کوشاں ہیں، عوام کارکردگی کی بنیاد پر اپنے نمائندے منتخب کریں گے۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ وہ اس شخص کو ووٹ دیں گے جس کے پاس معاشی بحالی کا منصوبہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات نہ ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن اس حوالے سے پوری تیاری کر رہا ہے اور آئین کے مطابق اقدامات کر رہا ہے، فنڈز اور سکیورٹی کے معاملے پر الیکشن کمیشن کی معاونت کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس ذمہ داری کو پورا کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آئینی طریقہ کار کے تحت موجودہ نگراں حکومت وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف نے مشاورت سے تشکیل دی، جس دن نئی حکومت قائم ہوگی اس وقت انتقال اقتدار نومنتخب حکومت کے حوالے کر دیں گے، انتخابات کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا آئینی اختیار ہے، وہ اس حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری کرنے کیلئے دن رات کوشاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے نگراں حکومت کے حوالے سے بیان نہیں دیا ہے، سیاسی بیان بازی الگ چیز ہے، اٹھارویں ترمیم میں نگراں حکومتوں کیلئے آئینی طریقہ کار وضع کیا گیا جس کے تحت یہ نگراں حکومت وجود میں آئی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چینی کی قیمتوں میں 80 سے 90 روپے کا فرق سمگلنگ کے باعث ہے، اس کے ذمہ دار وہ لوگ ہیں جو غیر قانونی گٹھ جوڑ کے ذریعے سمگلنگ کرتے ہیں، اس گٹھ جوڑ کو توڑا ہے اور بند کر دیا ہے، چھپ کر سمگلنگ کرنے والے خوف کا شکار ہیں، غذائی اجناس، کھاد، ڈالر، ایرانی تیل سمیت دیگر غذائی اجناس کی سمگلنگ روک دی ہے، ڈالر کی قیمت میں مزید کمی آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کی متنازع حیثیت کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں اور اس بارے میں پاکستان کا مؤقف واضح ہے، بلوچستان متنازعہ علاقہ نہیں ہے، اقوام متحدہ نے کشمیر کے متنازعہ علاقہ کی قسمت کا فیصلہ رائے شماری سے کرانے کا وعدہ کیا ہے، بھارت میں خالصتان سمیت علیحدگی پسندی کی مختلف تحریکیں چل رہی ہیں، جونا گڑھ کے معاملہ پر بھی پاکستان دعویدار ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے اتحادی فوج کے انخلاء کے بعد چھوٹے اور جدید ہتھیار وہاں رہ گئے جو کہ کالعدم تنظیموں اور غیر ریاستی عناصر کے ہاتھ لگ گئے، یہ ہمارے لئے چیلنج ہے، پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شہریوں کو اب بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے، امریکہ کے خطے سے جانے کے بعد عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کو ختم نہیں ہونا چاہئے، عالمی برادری کو عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تناظر میں پاکستان اور دیگر ممالک کی دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے مدد کرنی چاہئے تاکہ وہ دہشت گردی کا شکار نہ ہوں۔