پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنماء اور سابق وفاقی وزیر زرتاج گل کی راہداری ضمانت منظور کرلی۔ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہا کہ ایڈوکیٹ جنرل صاحب اگر آپ اس مسئلے کا حل نہیں نکال سکتے تو پھر ہم دونوں کو مستعفی ہونا چاہئے۔
پاکستان تحریک انصاف کی خاتون رہنماء اور سابق وفاقی وزیر زرتاج گل صبح سے پشاور ہائیکورٹ میں موجود تھیں، جنہوں نے راہداری ضمانت کیلئے درخواست دائر کر رکھی تھی، ان کے وکلاء نے فوری سماعت کی کوششیں بھی کی تھیں۔
پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے پہنچے اور زرتاج گل کی راہداری ضمانت کی درخواست کی سماعت کی۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنماء زرتاج گل کی راہداری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو انہیں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیدیا۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس محمد ابراہیم خان نے کہا کہ ہماری روایت نہیں کہ کسی خاتون کو گرفتار کریں، ایک خاتون کیلئے اتنی زیادہ پولیس نفری تعینات کی گئی ہے۔
انہوں نے ایڈووکیٹ جنرل سے سوال کیا آپ مسئلہ حل نہیں کرسکتے تو ہم دونوں کو مستعفی ہوجانا چاہئے، اس نے خیبرپختونخوا پولیس پر حملہ نہیں کیا جو اتنی نفری تعینات کی ہے۔
اس سے قبل رہنماء پاکستان تحریک انصاف زرتاج گل راہداری ضمانت حاصل کرنے کیلئے پشاور ہائیکورٹ پہنچیں، زرتاج گل کیجانب سے راہداری ضمانت کی درخواست بھی دائر کی گئی۔ کہا کہ 9 مئی واقعات پر معافی مانگتی ہوں، میرا بھائی دہشتگردی کی جنگ میں شہید ہوا، پاک فوج ہماری محفاظ ہے، جب تک ضمانت نہ ملی ہائیکورٹ سے باہر نہیں جاؤں گی۔
پاکستان تحریک انصاف کی رہنماء اور سابق وفاقی وزیر زرتاج گل راہداری ضمانت کیلئے پشاور ہائیکورٹ پہنچ گئیں، جہاں انہوں نے درخواست بھی جمع کرادی ہے، وکلاء کی جانب سے آج ہی درخوواست سماعت کیلئے مقرر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ان کی گرفتاری کیلئے پولیس کی بھاری نفری بھی عدالت کے گیٹ پر موجود ہے۔
زرتاج گل نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ میرے کاغذات نامزدگی مسترد کئے گئے ہیں، صبح سے پشاور ہائیکورٹ میں سرینڈر کرنے آئی ہوئی ہوں، میں 9 مئی کے واقعات پر معافی مانگتی ہوں۔
ان کا کہنا ہے کہ میرا بھائی دہشتگردی کی جنگ میں شہید ہوا، پاک فوج ہماری محفاظ ہے، جب تک ضمانت نہ ملی ہائیکورٹ سے باہر نہیں جاؤں گی، مجھے گرفتار کرنے کیلئے پوری پولیس فورس تعینات کی گئی ہے، عدالت نے ایمان طاہر کو ضمانت دی اس کے باوجود انہیں گرفتار کیا گیا، مجھے جب تک انصاف نہیں ملے گا ہائی کورٹ سے نہیں جاؤں گی۔