’’دی ڈپلومیٹس‘‘ سیریز اس چیز کی عکاسی کرتی ہے جب برطانیہ اور ایران ممکنہ جنگ کے دہانے پرکھڑے تھے بین الاقوامی سیاست، سفارتی تعلقات و آداب، پروٹوکول کے حوالے سے یہ ایک بہترین سیریز ہے۔
جب میں نے ’’دی ڈپلومیٹس‘‘ سیریز دیکھنا شروع کی بلکل بھی بورنگ سیریز نہیں تھی اس سیریز کے ہر ایک منٹ نے بہت کچھ سکھایا سب سے پہلے سفارتی لوگ کام کیسے کرتے ہیں کسی ریاست نے سفارتی محاذ پر جنگ کرنی ہوتی ہے تو وہ اس پر ورک کیسے کرتے ہیں یہاں کام سے مراد اگر کوئی ریاست ایک بیانیہ ڈپلومیٹس سے بنوا رہی ہے اور وزیر اعظم نے جاکر وہ بیان دینا ہے تو اس بیان کو رسپونس کیسے کرنا ہےکسی دوسرے ملک کا وزیر اعظم نے آنا ہے اسکا پروٹول کس نے اور کیسے طے کرنا ہے ایجنسی کہاں کہاں مداخلت کرتی ہےاور کیسے وقت کا تعین کیا جاتا ہےکیا کھانا ہے کیا پہننا ہے گفتگو کا انداز کیا رکھنا ہے ڈپلومیٹس کیسے استقبال کریں گے۔
کسی ملک کے فارن سیکرٹری کو لینے کون جائے گا۔ وزیراعظم کو لینے کون جائے گا۔ سفیر کا کیا کام ہوتا ہےفارن سیکرٹری کا کیا کام ہوتا ہےپھر کسی ملک کی ایجنسی دوسرے ملک سے انفارمیشن کیسے جمع کرتی ہےخبر کے ذرائع کیسے معلوم کرنے ہیں خبر کی تصدیق کرنے والا کون ہوگاتصدیق کے بعد سفیر اور سیکرٹری کا کیا کام ہوگا ایجنسی نے کسی دوسرے ملک سے بندہ پکڑنا ہے اس کا طریقہ کار کیا ہوگااگر کسی ملک پر شک کیا جا رہا ہے تو اس کے سفیر کو بلا کر کیا اور کیسے بحث کی جائے گی۔
سفیروں کی ڈبیٹ کے بعد وزرات خارجہ نے یا ڈیفنس منسٹر یا پرائم منسٹر نے بیان کیسا دینا ہے اور اپنے بیان میں کسی دوسری ریاست کے نمائندہ کو اپنا حامی کیسے بنانا ہے اور اپنی فارن پالیسی کو کیسے ڈیفنڈ کرنا ہے۔ ایک ایک سین کمال ہے پھر اس میں انٹرنیشنل ریلیشنز کی ٹرمز استعمال کی گئی ہیں پرانے واقعات کو ملانا ہے یا نہیں ٹرم کون سی استعمال کرنی ہے امریکہ کیسے ہاتھ ملا کر گلہ کاٹ لیتا ہے۔