افغانستان سے پاکستان لائے جانے والے غیرملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت پھر منظرِ عام پر آگئے۔
تفصیلات کے مطابق 29 دسمبر کو میرعلی میں دہشت گردوں کے خلاف انٹیلی جنس آپریشن کیا گیا۔ فائرنگ کے تبادلے میں دہشت گرد کمانڈر راہزیب کھورے سمیت 5 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ دہشتگردوں سے غیر ملکی اسلحہ اور گولا بارود برآمد کیا گیا۔
اس سے قبل بی ایل اے نے نوشکی، پنجگور میں ایف سی کیمپوں پر بھی یہی ہتھیار استعمال کیے، ژوب گیریژن پر حملے میں بھی ٹی ٹی پی نےامریکی اسلحہ استعمال کیا، جدید ترین امریکی ہتھیاروں سے لیس ٹی ٹی پی نے چترال میں2فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا۔
رواں ماہ کے وسط میں ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں ہونے والے دہشتگردی کے حملے میں بھی دہشتگردوں کی جانب سے نائٹ ویژن گوگلز اور امریکی رائفلز کا استعمال کیا گیا جبکہ دسمبر میں ہی ٹانک میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعہ میں دہشتگروں کے پاس جدید امریکی اسلحہ پایا گیا۔
خیال رہے کہ افواج پاکستان 2 دہائیوں سے کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف دہشتگردی کی جنگ لڑرہی ہے تاہم کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کو افغانستان میں امریکا کا چھوڑا ہوا اسلحہ دستیاب ہے، جس سے خطےکی سلامتی کونقصان پہنچایا ہے اور پاکستان میں دہشتگردی میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
یاد رہے کہ 13 دسمبر کو کسٹمز اور سیکیورٹی فورسز نے افغانستان سے پاکستان آنیوالی گاڑی سے پیاز کی بوریوں سے بھی جدید امریکی ہتھیار برآمد کئے، اسلحے میں جدید امریکی ساختہ ایم فور، امریکی رائفل، گرنیڈ شامل تھے۔
افغانستان سے جدید امریکی اسلحہ کی پاکستان سمگلنگ اور ٹی ٹی پی کا سکیورٹی فورسز اور پاکستانی عوام کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال افغان عبوری حکومت کا اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہونے کے دعوؤں پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔
یورو ایشین ٹائمز کے مطابق پاکستان میں ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کی کارروائیوں میں امریکی ساخت کے اسلحے کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے، پینٹاگون کے مطابق امریکہ نے افغان فوج کو کل 427,300 جنگی ہتھیار فراہم کیے، جس میں 300,000 انخلا کے وقت باقی رہ گئے، اس بناء پر خطے میں گزشتہ دو سالوں کے دوران دہشت گردی میں وسیع پیمانے پر اضافہ دیکھا گیا۔
امریکہ نے 2005 سے اگست 2021 کے درمیان افغان قومی دفاعی اور سیکیورٹی فورسز کو 18.6 ارب ڈالر کا سامان فراہم کیا، امریکی انخلا کے بعد ان ہتھیاروں نے ٹی ٹی پی کو سرحد پار دہشت گرد حملوں میں مدد دی۔
یہ تمام حقائق اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ موجودہ افغان رجیم نہ صرف ٹی ٹی پی کو مسلح کر رہی ہے بلکہ دیگر دہشت گرد تنظیموں کے لیے محفوظ راستہ بھی فراہم کر رہی ہے۔