رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کے رجحان میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
استیٹ بینک نے مالی سال 2023-24 کی پہلی سہ ماہی کی پیمنٹ سسٹمز کی رپورٹ جاری کر دی، جس میں ملک کے ادائیگی کے ایکو سسٹم میں اہم پیش رفت کو اجاگر کرتے ہوئے ڈیجیٹل لین دین کی سرگرمیوں کا جامع جائزہ لیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں 33 بینک، 11 مائکرو فنانس بینک، 4 الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشنز (ای ایم آئی) اور 5 پیمنٹ سروس پرووائیڈرز/ سسٹم آپریٹرز (پی ایس او/ پی ایس پی) ادائیگی کی خدمات فراہم کر رہے تھے۔
ڈیجیٹل پلیٹ فارم صارفین کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پہلی سہ ماہی کے اختتام تک موبائل بینکاری کے 17.0 ملین صارفین ہیں، انٹرنیٹ بینکاری کے 10.3 ملین صارفین، ای-ویلٹ کے 2.4 ملین صارفین (ای ایم آ ئی سے جاری کردہ) اور ایم-ویلٹ کے 61.3 ملین صارفین (برانچ لیس بینکاری سہولت دینے والے اداروں سے جاری کردہ) ہیں۔ اس کے علاوہ صارفین کو 54.3 ملین پے منٹ کارڈز جاری کیے گئے جن میں سے 79 فی صد ڈیبٹ کارڈ، 17 فی صد سوشل ویلفیئر کارڈ اور 4 فی صد کریڈٹ کارڈ تھے۔
بینکوں کے خوردہ لین دین میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کا حصہ زیر جائزہ سہ ماہی کے دوران بڑھ کر 80 فی صد ہو گیا، جب کہ گزشتہ سال اسی سہ ماہی میں یہ 74 فی صد تھا۔ اگرچہ حالیہ سہ ماہی میں خوردہ لین دین میں اوور دی کاؤنٹر سودوں کا حصہ 20 فی صد تھا، تاہم مالیت کے لحاظ سے یہ حصہ 87 فی صد تھا جو اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ زیادہ مالیت کے لین دین کے لیے صارفین او ٹی سی چینل کو ترجیح دیتے ہیں۔
حجم کے لحاظ سے آر ٹی جی ایس کی جانب سے تصفیہ شدہ بڑی مالیت کی ادائیگیوں کی تعداد 1.4 ملین تھی، جن کی مجموعی مالیت 199 ٹریلین روپے تھی، جب کہ سہ ماہی کے دوران بینکوں، مائکرو فنانس بینکوں اور ای ایم آئیز نے 702 ملین کی تعداد میں سودوں کو پراسیس کیا، جن کی مجموعی مالیت تقریباً 134 ٹریلین روپے رہی۔
خوردہ لین دین میں بنیادی طور پر فنڈز کی منتقلی (37 فی صد)، نقد رقم نکالنا (36 فی صد)، پی او ایس اور ای- کامرس پلیٹ فارم پر خریداری (10 فی صد)، بل ادائیگی اور موبائل ٹاپ اپ (7 فی صد)، نقد/ چیک ڈپازٹ (7 فی صد) اور3 فی صد بقیہ ادائیگی شامل ہیں۔