پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کا 2023ء میں بھی خسارے اور تنزلی کا سفر جاری رہا، ایک درجن سے زائد بین الاقوامی ایئرلائنز بنانے والی قومی ایئر لائن اب خود نجکاری کی منتظر ہے۔
یورپ، امریکا اور برطانیہ کیلئے پروازوں پر پابندی نے قومی ایئرلائن کو دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچا دیا۔ ایئرلائن کے پاس موجود 34 طیاروں میں سے صرف 19 اڑان بھر رہے ہیں، گراؤنڈ 15 طیاروں میں سے لیز پر موجود 6 طیاروں کے پرواز نہ کرنے کے باوجود ان پر ماہانہ 2 ملین ڈالر کے اخراجات آرہے ہیں۔
ترجمان پی آئی اے کے مطابق جلد ڈیڑھ کروڑ ڈالرز ملنے پر کچھ گراؤنڈ طیارے آپریشنل ہوجائیں گے۔
ملازمین کی نمائںدہ تنظیم ایئرلیگ آف پی آئی اے کے صدر شمیم اکمل کے مطابق نجکاری مسئلے کا حل نہیں، ناتجربہ کار انتظامیہ کے غلط فیصلوں نے ایئرلائن کو اس حال تک پہنچایا۔
رپورٹ کے مطابق پی آئی اے کا مجموعی خسارہ 713 ارب روپے جبکہ کم از کم ماہانہ نقصان کا تخمینہ 12.8 ارب روپے ہے، قومی ایئرلائن کیلئے وفاق نے 285 ارب روپے کے قرضوں کی براہ راست ضمانت دے رکھی ہے۔
افسران کی نمائندہ تنظیم ساسا کے سیکریٹری صفدر انجم کا کہنا ہے ایوی ایشن انڈسٹری سے متعلقہ افراد کی تعیناتی سے پی آئی اے کا دوبارہ ٹیک آف ممکن ہے۔
قومی ایئرلائن کی مسلسل تباہی کی داستان کوئی ایک یا دو دن کی بات نہیں کئی سال پرانی ہے، بروقت فیصلے نہ لئے جانے کے باعث ایئرلائن نجکاری کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔