پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ’’ بہت ذمہ دار شخص نے مجھے کہا کہ میں 9 مئی واقعہ میں صاف ہوں ‘‘۔
جمعرات کے روز وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کو جی ایچ کیو حملہ کیس میں گرفتاری کے بعد راولپنڈی کی مقامی عدالت میں ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا جہاں عدالت نے ان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل منتقل کردیا۔
عدالت میں پیشی سے قبل پولیس کی بھاری نفری کو جوڈیشل کمپلیکس کے باہر تعینات کیا گیا تھا کہ صحافیوں کے کمپلیکس میں داخلے پر پابندی عائد کردی گئی تھی اور اس حوالے سے ڈی ایس پی ستار کا کہنا تھا کہ ’’ افسران سے بات کریں پریس کا داخلہ منع ہے، ترجمان پولیس سے بات کریں پریس کو اجازت نہیں ‘‘۔
سماعت کا احوال
دوران سماعت پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ میں شواہد عدالت میں پڑھ کر سنانا چاہتا ہوں، شاہ محمود قریشی کی تقریر کو دیکھنا ہوگا، حاصل شدہ شواہد پر شاہ محمود کو گرفتار کیا، ان کی تقریر معمولی چیز نہیں تھی، وہ جی ایچ کیو پرحملہ کرنے والوں میں موجود تھے یہ ہمارا کیس نہیں، ہمارا کیس ہے کہ شاہ محمود کی تقریر کے بعد جی ایچ کیو پر حملے والا معاملہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیں ۔وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار
پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ ریمانڈ میں ہم نے دیکھنا ہے کہ تقریر کا کتنا اثر ہوا، ہمیں 2 جنوری تک شاہ محمود قریشی کا ریمانڈ دیا جائے، ہمارے پاس ان کے خلاف بہت ٹھوس شواہد ہیں۔
دوسری جانب شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری نے موقف اختیار کیا کہ مجھے قوانین کا مکمل طور پر ادراک ہے، میرے مؤکل کو آپ کے ہوتے ہتھکڑی نہیں لگائی جا سکتی، میرے مؤکل کیخلاف پراسیکیوشن کے پاس صرف ایک ٹوئٹ ہے جس میں انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ یکجہتی کیلئے نکلیں۔
دوران سماعت جج کی جانب سے شاہ محمود قریشی کو لگی ہتھکڑی کھولنے کا حکم دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں۔ شاہ محمود قریشی کی مزید 12 مقدمات میں گرفتاری ڈال دی گئی
علی بخاری نے موقف اختیار کیا کہ جی ایچ کیوحملہ کیس میں اے ٹی سی 12 ملزمان کو ڈسچارج کر چکی ہے، جن کے نام ایف آئی آر میں شامل تھے انکی ہائیکورٹ سے ضمانت منظور ہو چکی، شاہ محمود قریشی کو کیس سے ڈسچارج کیا جائے، ان کا عدالت میں پیش کردہ بیان 16 ستمبر کا ہے 9 مئی کا نہیں، کیس سے انہیں ڈسچارج کرنا بنتا ہے کیونکہ جن لوگوں کا جی ایچ کیو حملہ کیس میں نام تھا وہ ڈسچارج ہوئے۔
شاہ محمود قریشی کا جج سے مکالمہ
اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے جج سے مکالمہ کیا کہ ’’ میری تقریر کا حوالہ دیا مکمل بات نہیں کر رہے، میں نے کہا قانون کو ہاتھ میں نہیں لینا، ویڈیو عدالت منگوا لے ، میں کہا پر امن احتجاج عوام کا حق ہے ‘‘۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’’ بہت ذمہ دار شخص نے مجھے کہا کہ میں 9 مئی واقعہ میں صاف ہوں، علیحدگی میں چاہیں گے تو بتا دوں گا، کہیں گے تو میں آپ کو نام دے دوں گا ‘‘۔
وائس چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ یہ جعلی کیس گھڑا جا رہا ہے، سائفر میں ضمانت ہوئی تو یہاں موجود ہوں۔
بعدازاں، عدالت نے شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی اور انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر واپس اڈیالہ جیل بھجوا دیا۔