بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 4 روپے 66 پیسے اضافے کی درخواست پر نیپرا نے سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
نیپرامیں نومبرکی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی درخواست پرسماعت ہوئی، سماعت چیئرمین نیپرا وسیم مختارکی زیرصدارت ہوئی،سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے4 روپے 66 پیسے فی یونٹ اضافہ مانگ رکھا ہے۔ اتھارٹی اعداد و شمار کے جائزے کے بعد فیصلہ جاری کرےگی۔
نیپرا کو بریفنگ دی گئی کہ نومبرمیں بجلی کی طلب میں بڑی حدتک کمی ہوئی ہے،گزشتہ سال نومبر کے مقابلےمیں اس سال بجلی پیداوارمیں 10 فیصد تک کمی ہوئی،درخواست میں مانگے اضافےکا بوجھ جی ایس ٹی کےبغیر33 ارب 90 کروڑ روپے بنتا ہے جی ایس ٹی سمیت ایڈجسٹمنٹ کا اضافی بوجھ 40 ارب روپے بنتا ہے۔
بریفنگ دی گئی کہ بجلی قیمتوں میں بھاری فیول کاسٹ ایڈجسمنٹ کے معاملے پر محکمہ بجلی میں منصوبہ بندی نہ ہونےکا انکشاف ہے۔
ممبر نیپرا کےمطابق محکمے بجلی نےمینٹیننس کے نام پر سستے پلانٹس بند رکھے ہیں،سردیوں میں آپ سستےپلانٹس چلا نہیں سکتےجس سےفیول کاسٹ میں اضافہ ہوتا ہے،گرمیوں میں سستے اورمہنگے پلانٹس چلتے ہیں جس سے بھی بھاری اضافہ ہوتا ہے،پلانٹس کا شیڈول 3 ماہ پہلے سے آپ کے پاس ہوتا ہےسستے پلانٹس کو کیوں بند رکھا گیا؟لگتا ہے آپ کے پاس پلاننگ کی کمی ہے۔
ممبرنیپرا نےکہا کہ اووربلنگ کے معاملے پربجلی کمپنیوں سےوضاحت مانگ لی،سی پی پی اے نےکہا کہ اس ماہ 2 روپے 12 پیسےکی سابقہ ایڈجسٹمنٹ مانگی ہیں، اس وقت صرف فرنس آئل والے پلانٹس سے بجلی پیدا کررہے ہیں۔
بجلی 4 روپے 66 پیسے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان
گزشتہ روز سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے بجلی مہنگی کرنے کی درخواست دی تھی،بجلی کی قیمت میں اضافے کی درخواست نومبر کےفیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور بقایاجات کی مدمیں مانگا گیا۔
،درخواست میں موقف اختیارکیا گیا کہ ماہ نومبر کےدوران پانی سےبجلی کی پیداوار 36.5 فیصد رہی ہے،نیوکلیئر سےبجلی کی پیداوار 20 فیصد سے زائد رہی،اس کے علاوہ ایک ماہ میں مقامی کوئلے سےبجلی پیداوار 13 فیصد رہی،نومبرمیں درآمدی کوئلےسے بجلی کی پیداوار6فیصد سے زائد رہی۔
جبکہ ایل این جی کےذریعےبجلی کی پیداوار 10.6 فیصد رہی ہے، مقامی گیس سے بجلی کی پیداوار کا حصہ 9.2 فیصد رہا۔منظوری کی صورت میں صارفین پر 40 ارب تک کا بوجھ پڑے گا۔