پاکستان کا دل لاہور ایک خوبصورت شہر ہے ، جسے اس کی تاریخ، فن اور ثقافت کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ لیکن یہ حسین و جمیل شہر ایک مسئلے سے گھرا ہوا ہے، جو ہر سال موسموں کےتبدیل ہونے کے ساتھ ابھڑتا ہے، اور وہ ہے "سموگ" ۔ شہر لاہور کی سڑکوں پر بڑھتی ہوئی ٹریفک اور اس کی وجہ سے اڑتے ہوئے زہریلے مادے یہاں پر رہائش پذیر لوگوں کی صحت پر گہرے اثرات ڈالتے ہیں۔ سموگ آج کل لاہور میں ایک اہم مسئلہ بن چکا ہے جس کا سامنا شہریوں کو ہر روز کرنا پڑ تا ہے ۔ سموگ کے با عث لاہور میں سردیوں کے موسم کی خوبصورتی ماند پر چکی ہے ، صبح معمول کی طرح خوشگوار ہونے کے بجائے دھند میں لپٹی ہوتی ہے۔ بڑھتی ہوئی سموگ کی وجہ سے جہاں آنکھوں، گلے کی خرابی اور سانس لینے میں دشواری جیسے مسائل سامنے آئے ہیں، وہیں پر شہر میں حادثات کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ سموگ کے اثرات ہمیں اس وقت بھی محسوس ہو تے ہیں جب ہم باہر نکل کر دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا چاہتے ہیں لیکن دھند کی وجہ سے ہمیں تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے اور ہم اوازار نظر آتے ہیں۔
سب سے پہلے ہمیں دھند اور سموگ کے درمیان فرق کو سمجھنا ضروری ہےکیونکہ سموگ کی موجودگی اور اس کے مضر اثرات کے بارے میں جاننے کے بعد ہی ہم اپنے آپ کو اس سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ دھند اور سموگ میں بظاہر کوئی فرق نظر نہیں آتا لیکن یہ دونوں ہی ایک دوسرے سے قدرے مختلف ہیں۔ دھندہوا کی وہ قسم ہے جو ہوا میں اوس کی صورت میں نظر آتی ہے، ا س کے برعکس سموگ مختلف زرات کا مجموعہ ہے جو انسانی صحت پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔ اس میں آکسیجن، نائٹروجن اور دیگر جان لیوا کیمیکلز شامل ہیں جو عام طور پر گاڑیوں، صنعتی علاقوں اور تجارتی مراکز کی وجہ سے تشکیل پاتے ہیں۔
لاہور میں سموگ کی ایک بڑی وجہ ٹرانسپورٹ کا نظام ہے، چونکہ لاہور کی آبادی کافی زیادہ ہے جس کے باعث ٹرانسپورٹ کا استعمال بھی زیادہ ہے اور اس سے نکلنے والا دھواں سموگ کو بڑھانے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ڈائریکٹرمحکمہ تحفط ماحولیات، پنجاب نسیم الرحمان نے ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا ، " پچھلے چار سال کا جائزہ لیں تو ہر سال 28 اکتوبر سے 10 نومبر تک کے دوران ہمارا ائیر کوالٹی انڈکس بڑھ جاتا ہے ، جس کی وجہ سٹبل برننگ ہے جو انڈین پنجاب میں بھی ہے اور یہاں بھی پائی جاتی ہے ۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارے ادھر شعبہ زراعت ا ن کو ٹریننگ اور آگاہی دے رہا ہے اور اب ان کے خلاف کاروائی بھی کی جارہی ہے " ۔
اس مشکل کا حل تلاشتے ہوئے گزشتہ ہفتے نگران حکومت کی جانب سے لاہور میں سموگ میں کمی کے لیے مصنوئی بارش کا فیصلہ کیا گیا جو کہ یو اے ای کی طرف سے ہمیں بطور تحفہ فراہم کی گئی۔ اس بارش کے بعد موسم کافی خوشگوار ہوا اور سموگ کی شدت میں کمی بھی دیکھی گئی۔ مگر اب پھر سے سموگ شدت اختیار کر چکی ہے اور دسمبر کی سردی میں پڑنے والی دھندوں کے ساتھ مل کر صبح کے وقت یہ حد نگاہ صفر کر دیتی ہے ۔ مصنوئی بارش کی بات کی جائے تو یہ سموگ کو کم کرنےکا ا یک مؤثر طریقہ ہے۔ لاہور میں ہر سال سموگ نے لوگوں کی صحت کو خطرے میں ڈالا ہے اور یہ فیصلہ ا یک سلسلہ وار اقدامات کا حصہ ہے تاکہ لاہور کی فضا کو صاف ستھرا بنا یا جاسکے اور لوگ کھلی فضاء میں سانس لے سکیں۔ کلاؤڈسیڈنگ ٹیکنالوجی سے ہوائی جہاز کے ذریعے شہر کے دس حصوں میں خصوصی طور پر یہ بارش کی گئی تاکہ سموگ میں کمی لائی جا سکے۔
پنجاب کے وزیر اعلی محسن نقوی نے کہا کہ، " متحدہ عرب امارات نے مسنوئی بارش ہمیں بطور تحفہ فراہم کی گئی، جس پر ہم ان کے شکرگزار ہیں ۔ ہم نے ا واسا اور لاہور ویسٹ مینجمٹ کمپنی کو اس پر الرٹ کر دیا تھا ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مصنو ئی بارش بلکل بھی صحت کے لیے نقصان دہ نہیں اگر ایسا ہوتا تو دبئی اور امریکہ جیسے ممالک کبھی بھی یہ نہ کرتے وفاقی حکومت مسنوئی بارش کے پروجیکٹ پر کام کر رہی ہے اور آنے والے دنوں میں ہم خود مصنوئی بارش برسانے کے قابل ہوجائیں گے" ۔
سموگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ایک شہری کا کہنا تھا کہ لاہور میں سموگ نے ہماری زندگیوں کو بہت متاثر کیا ہے ۔ ہر سال خصوصا سردیوں میں بڑھتی سموگ کے باعث ہمیں صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، جس میں سانس لینا بھی مشکل ہو جاتا ہے اور آنکھوں میں چبن ہوتی ہے۔ ہم حکومت کے مشکور ہیں کہ انہوں نے اس پر کام کرنا شروع کیا ہے، جیسے کہ مسنوئی بارش اور دیگر اقدامات کیے گئے۔ میں امید کرتا ہوں کہ یہ اقدامات مددگار ثابت ہوں گے اور اور ہم سب خوشگوار ہوا میں سانس لے سکیں گے۔
علی احمد جو پیشہ وارانہ طور پر تاجر ہیں انہوں نے اپنے خیالات ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ لاہور میں بڑھتی سموگ کا مسئلہ ہمارے تجارتی کاروبار کو بھی متاثر کر رہا ہے ۔ لوگ ہوا کی بری کیفیت کی بنا پر بازاروں سے دور رہتے ہیں جس سے ہمارا کاروبار نقصان کی طرف جارہا ہے ، حکومت نے کچھ اقدامات کیے ہیں اور ہمیں یہ امید ہے کہ اور بھی بہتر ین اقدامات کیے جائیں گے تاکہ لاہوریوں کو صاف فضا فراہم کی جا سکے اور تجارت کو بھی بہتر کیا جا سکے۔
جیسا کہ ہمیں معلوم ہے کہ حکومت پنجاب سموگ کے حل کے لیے اقدامات کر رہی ہے لیکن ہم شہریوں کا بھی فرض بنتا ہے کہ حکومت کے ساتھ تعاون کریں اور اپنی روز مرہ زندگی میں ایک مثبت تبدیلی لانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ جیسے کے گاڑیوں کا استعمال کم سے کم کریں ، صنعتی کارخانوں میں نئی اور صاف ستھری ٹیکنالوجی کا استعمال کریں ، زیادہ سے زیادہ درخت اور پودے لگائیں ۔ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ ہمارے ملک پر کرم فرما ئے اور سموگ جیسی وبا سے چھٹکارا دلائے۔آمین