وزارت پٹرولیم اورآئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی ( اوگرا حکام )نےسینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو دو ٹوک الفاظ میں بتایا ہے کہ آئندہ سال جنوری سے گیس قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہو چکا، سردیوں میں گھریلو صارفین کو ایل این جی پر منتقل کرنے، مقامی گیس کے پرانے معاہدوں، کھاد سیکٹر اور تندوروں کے نرخ نہ بڑھانے سے شارٹ فال کا سامناہے۔
سینیٹر عبدالقادر کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کااجلاس ہوا، جس میں وزارت پٹرولیم کے حکام نے بتایا کہ قیمتیں نہ بڑھائیں تو گردشی قرض میں 275ارب کا اضافہ ہوگا۔
ڈی جی گیس کا کہنا تھا گیس کا گردشی قرض اکیس سو ارب روپے سے تجاوز کر چکا۔ سوئی کمپنیوں نے رواں مالی سال کے لیے سات سو ارب روپے ریوینیو کا تخمینہ لگایا تھا۔ قیمتوں میں اضافے کے بعد ساڑھے نو سو ارب روپے ملنے کی توقع ہے۔ اس کے باوجود گیس کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہو چکا۔
سوئی سدرن حکام نے بتایا کہ سردیوں میں بلوچستان میں گیس کے بلز ذیادہ استعمال کی وجہ سے تین سو فیصد سے بڑھ جائیں گے۔ قائمہ کمیٹی نے زیادہ ٹھنڈے علاقوں کے لیے تین ماہ کے لیے گیس کے فکسڈ ریٹ مقرر کرنے کی سفارش کر دی۔
رکن کمیٹی محسن عزیز نے ایل این جی کے استعمال کا بوجھ چھوٹے صوبوں پر ڈالنے کی مخالفت کی۔ قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وزارت پیٹرولیم سے وضاحت مانگ لی۔