سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا کسٹمز حکام کی جانب سے اسمگل شدہ ٹرک پکڑنے کے کیس میں کسٹمز کی اپیل خارج کردی۔
سپریم کورٹ نے کسٹمز کی اپیل خارج کرتے ہوئے وکیل کی سرزنش کردی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیئے کہ کسٹمز حکام پہلے خود پیسے لے کر گاڑیاں اسمگلنگ کراتے ہیں، پھر خود ہی وہ گاڑیاں پکڑوا دیتے ہیں۔
دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے وکیل سے کہا آپ دلائل دے رہے ہیں نہ ہی قانونی بات کر رہے ہیں۔ سرحد سے 400 کلومیٹر دور پشاور سے گاڑی پکڑی گئی۔ کسٹمز حکام پہلے خود پیسے لے کر گاڑیاں اسمگلنگ کراتے ہیں، بعد میں خود ہی وہ گاڑیاں پکڑوا دیتے ہیں۔
چیف جسٹس نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کسٹمز کی طرف سے نجی وکیل ہیں،آپ کو یہ مشورہ کس نے دیا؟ وکیل نے جواب دیا کہ میں کسٹمز کی طرف سے مقرر کردہ لیگل ٹیم کا ایڈوائزر ہوں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کیوں نہ کسٹم ڈیپارٹمنٹ کیخلاف انکوائری کی جائے؟ ٹرک 1996 میں بنا اور 2016 میں پکڑا گیا۔ ٹرک کوئی ماچس کی ڈبی نہیں، بائیس سال کیسے چلتا رہا۔ آئندہ کسٹمز حکام غیر ضروری مقدمات دائر کرنے سے اجتناب کریں۔