آئل کمپنیاں مقامی تیل کے بجائے درآمدی تیل کو ترجیح دینے لگیں۔ جس سے ایک طرف پیٹرول اور ڈیزل مہنگا ہورہا ہےدوسری طرف ذرامبادلہ بھی ملک سے باہر جارہا ہے۔ اٹک آئل ریفائنری کے چیف ایگزیکٹو افسر نے تیل کمپنیوں کے گٹھ جوڑ کا بھانڈا پھوڑ دیا۔
اٹک ریفائنری لمیٹڈ نے درآمدات پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے بڑھتے ہوئے انحصار اور مارکیٹ میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے حکومت کو اپنے پلانٹس کی عنقریب بندش سے خبردار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ مصنوعات کی قیمتوں کے ذریعے صارفین سے وصول کی جانے والی نقل و حمل کی لاگت کا آڈٹ کیا جائے۔
عادل خٹک نے کہا کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کے لیے اپنا مختص کوٹہ لفٹ کرنے میں ناکام رہی ہیں اور درآمدات پر انحصار کررہیں، ایسا بار بار ہوتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اٹک ریفائنری کو اپنے پیٹرول اور ڈیزل کی پیداوار کو استعمال میں لائے جانے میں گزشتہ چند ماہ سے مسلسل سنگین چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں اپنا مختص کوٹہ بڑھانے میں ناکام رہی ہیں۔
انہوں نے وزیر اور اوگرا کے سربراہ کو خط لکھا کہ صورتحال ایک بار پھر اس خطرناک موڑ پر پہنچ گئی ہے کہ اصلاحات کے لیے اگر کوئی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو مجبوراً اٹک ریفائنری بند کرنی پڑ جائے گی۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ آئل کمپنیاں اٹک آئل ریفائنری سے مقررہ کوٹے سے کم تیل و ڈیزل لے رہی ہیں، 4 ماہ میں 2 لاکھ 57 ہزار ٹن کے بجائے ایک لاکھ 91 ہزار ٹن پٹرول اٹھایا، ماہ میں 2لاکھ 59 ہزار ٹن کے بجائے 2 لاکھ 11 ہزار ٹن ڈیزل اٹھایا گیا۔
حکام کو لکھے گئے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ آئل کمپنیاں مقامی تیل کی بجائے درآمدی تیل خریدنے کو ترجیح دے رہی ہیں، صورتحال درست نہ کی گئی تو اٹک ریفائنری کے کچھ فیلڈ بند کرنا پڑسکتے ہیں، درآمدی تیل پر انحصار کرنے سے پیٹرول اور ڈیزل کی قمیت بڑھ رہی ہیں۔ اوگرا وزارت توانائی مقامی پیٹرول ڈیزل کے سیل کوٹے پر عملدرآمد کرائیں۔