انسان کو غصہ اتا ہے غصے میں وہ چیختے ہیں، لڑتے جھگڑتے ہیں اور بعض اوقات خاموش بھی ہو جاتے ہیں اور یہ ہمارے رویے نارمل ہیں اس میں انسان کو نادم ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ یہ ہر انسان کے ساتھ ہوتا ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ اگر اس کی فریکوئنسی بڑھ جائے یعنی یہ سب بار بار ہونے لگے تو مختلف حوالوں سے یہ خطرناک بات ہے جن لوگوں کو بات بات پر غصہ اتا ہے تو لوگ ان سے تعلقات میں محتاط ہو جاتے ہیں ان کی دل سے عزت نہیں کرتے اور ان کی غلطیوں کی اصلاح نہیں کرتے یہی نہیں ایسے لوگ دل و دماغ کی مختلف بیماریوں میں بھی مبتلا ہو جاتے ہیں ایسے لوگ خود بھی پریشان رہتے ہیں اور ان سے وابستہ لوگ بھی ان کی باتوں سے زیادہ ہلاکت خیز بات یہ ہے کہ اللہ رب العزت اس سے ناراض ہو جاتا ہے اللہ کی ناراضگی سے زندگی میں کیا مسائل پیدا ہوتے ہیں اس کا اندازہ کرنا ہمارے بس میں نہیں غصہ اپ کو کسی قسم کا فائدہ نہیں پہنچا رہا ہوتا بلکہ نقصان پہنچا رہا ہوتا ہے
غصہ آپ کی شخصیت کا وہ حصہ ہے جسے کوئی پسند نہیں کرتا اگر غور کریں تو آپ بھی پسند نہیں کرتے ۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنے غصے کو درست ثابت کرنے کے لیے باسانی کہہ دیتے ہیں کہ غصہ فطری جذبہ ہے اور یہ آئے گا لیکن یہی غصہ جب کوئی اور کر رہا ہوتا ہے تو بعض اوقات وہ ہمیں احمق یا پاگل لگ رہا ہوتا ہے ہمارے بارے میں بھی لوگوں کی رائے یہی ہوتی ہوگی ۔
سب سے پہلے یہ سمجھ لیں کہ غصہ اس قسم کا فطری جذبہ نہیں ہے جسے قابو کیا قابو نہ کیا جا سکے لگام نہ دی جا سکے اسے قابو میں رکھنا انسان کے اپنے اختیارات میں ہے اور ایسے بے شمار لوگ ہم نے دیکھے ہیں جو بڑی بڑی بات پر غصہ پی جاتے ہیں اور لوگوں کو معاف کر دیتے ہیں۔ اس کالم میں اپ کو دس باتیں بتائی جائیں گی جن پر غور کیا تو غصے سے نقصان کے بجائے فائدہ اٹھانے کے قابل ہو جائیں گے ۔ ہو سکتا ہے کہ دس میں سے کوئی ایک پوائنٹ اپ کی زندگی بدلنے کے لیے کافی ہو یہ بھی ممکن ہے کہ تین چار باتوں پر عمل کر کے اپ اس عادت سے چھٹکارا حاصل کر لیں۔ لہذا اس کالم کو پوری توجہ سے پڑھیں اور دیکھیں کس طرح زندگی میں ٹینشن اور تکلیفیں، سکون اور اطمینان میں تبدیل ہو رہی ہیں
1۔ سوچ کا انداز بدلیں
کچھ لوگوں کو اس بات پر غصہ اتا ہے کہ بچے بات نہیں مانتے پڑھتے نہیں ہیں یا شور کرتے ہیں ۔ کچھ لوگوں کو اپنے شریک حیات کی تیز اواز میں ٹی وی دیکھنے یا بولنے کی عادت پر غصہ اتا ہے کچھ لوگوں کو ذاتی معاملات میں مداخلت پر غصہ اتا ہے ہمارے پاس غصہ کرنے کے بے شمار وجوہات ہوتی ہیں ان وجوہات کو جمع کرتے ہوئے ہم اہم باتیں اہم ترین بات بھول جاتے ہیں کہ اس کے ہمیں اس کے غصہ ہمیں اپنی سوچ اور اپنی سوچنے کے انداز کی وجہ سے اتا ہے اپ نے کتنی ہی مائیں دیکھی ہوں گی جنہیں بچوں کے شوہر جنہیں بچوں کے شور کرنے پر غصہ نہیں اتا بلکہ وہ کہتی ہیں کہ بچے تو شور کرتے ہیں جن گھروں میں بچے شور نہیں کرتے وہ گھر نہیں قبرستان ہوتے ہیں کتنی ہی مائیں بچوں کے نہ پڑھنے پر غصہ کرنے کے بجائے انہیں سمجھا کر پڑا پڑھنے بٹھا دیتی ہے ہر بچہ ہر بات نہیں مانتا مائیں یہ بھی مائیں یہ بات جانتی ہیں اسی لیے وہ بچوں کی نافرمانی پر آگ بگولا نہیں ہوتی شوہر کے معاملات میں بھی یہی ہوتا ہے۔ کتنی خواتین غصے کرنے کے بجائے اپنے شوہر کا مذاق اڑاتی ہیں کہ وہ اہم چیز ہے بھول جاتے ہیں یا اواز یا بلند اواز میں ٹی وی دیکھنے سے ان کو دیکھنے سے ان پر کوئی اثر نہیں ہوتا وہ کہتی ہیں کہ مرد ٹی وی دیکھتے ہی تیز اواز سے ہے۔ اسی طرح بہت سے لوگوں کو ذاتی معاملات میں ٹانگ اڑانے والوں پر بھی غصہ نہیں اتا غصے کا تعلق بیرونی حالات پر نہیں بلکہ ہمارے سوچنے کے انداز پر ہوتا ہے جیسے جیسے ہم چیزوں کو قبول کرنے کی کے عادی ہو ہوتے جاتے ہیں یا جیسے جیسے ہم حالات کو مثبت انداز میں بدلنے کی کوشش شروع کرتے ہیں حالات بدلنے لگتے ہیں دلچسپ بات یہ ہے کہ جو چیز جو چیزیں کچھ نہیں بدلتی وہ مثبت انداز میں بدل جاتی ہیں غصہ قابو کرنے کا اس سے زیادہ موثر طریقہ کوئی اور نہیں ہو سکتا ۔
2۔ غصہ ملتوی کرنے کی عادت ڈالیں
جب بھی غصہ ائے تیا کر لے کے 60 سیکنڈ تک غصہ نہیں کرنا مشکل ہے لیکن مضبوط ارادہ کر لیا تو اتنا مشکل نہیں رہے گا 60 سیکنڈ کے بعد اپ کو اندازہ ہوگا کہ یہ کام اتنا مشکل نہیں تھا جتنا محسوس ہو رہا تھا اہستہ اہستہ اس دورانیے کو بڑھائیں پہلے دو منٹ پر جائیں پھر پانچ منٹ پر پھر ایک گھنٹے پر اپ خود محسوس کریں گے کہ اپ کتنی معمولی اور غیر ضروری باتوں پر غصہ کیا کرتے تھے ۔
3۔ یہ جانے کہ اپ کو غصہ کب اور کیوں آتا ہے ؟
بعض لوگوں کو صبح زیادہ غصہ آتا ہے۔ باس کو سونے سے پہلے اتا ہے بعض کو بھوک لگنے کی وجہ سے تو باز کو کسی کام کے دوران کوئی تنگ کر رہے تو غصہ اتا ہے اسی طرح ہمیں بعض لوگوں پر غصہ اتا ہے ان کی شکل دیکھتے ہی موڈ خراب ہو جاتا ہے بعض اوقات ہمیں ان لوگوں پر غصہ اتا ہے جن کا کوئی قصور نہیں ہوتا جیسے شریک حیات بچے ما تحت وغیرہ بعض اوقات ماضی کے کسی واقعے کو یاد کر کے غصہ اتا ہے ہم یہ سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کرتے جو بھی ہوتا ہے اچھے کے لیے ہوتا ہے اپنی کیفیت پر گہری نظریں رکھیں کہ کب اپ کی دل کی دھڑکنیں تیز ہو جاتی ہیں کب اپ کا بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے کب اپے سے باہر ہو جاتے ہیں اس سلسلے میں بھی اپنے ذہن کو تیار کر لیں کہ ان باتوں پر غصہ بالکل نہیں کرنا اپ جتنا زیادہ ان ٹرگرز یعنی ان وجوہات کو سمجھ لیں گے غصے پر قابو پانا اسان ہو جائے گا۔
4۔ فوری طور پر نتائج پر مت پہنچیں
غصے کی ایک بہت بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم فوری طور پر نتیجے پر پہنچ جاتے ہیں بہت کچھ الٹا سیدھا سوچ لیتے ہیں اس کی وجہ بدگمانی ہے۔ بدگمانی ہمارے خراب تعلقات خراب زندگی اور خراب اخرت کی بڑی بہت بڑی وجہ ہے اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ بدگمانی سے بچتے رہو بندوں کے معاملے میں بھی اور اللہ کے معاملے میں بھی بندوں کے بندوں کے متعلق حکم ہے کہ اگر 99 وجوہات بدگمانی کی اور ایک وجہ خوش خمانی کی ہے تو بھی خوش گمان رہیں اور حدیث کا مفہوم ہے کہ اللہ سے اچھا گمان رکھنا جنت کی قیمت ہے ہمیں جس شخص پر غصہ ارہا ہے اگر حالات کو اس کے نظر سے دیکھا اگر حالات کو اس کی نظر سے دیکھنا شروع کریں کر دیں تو شاید اس شخص پر ترس ا جائے اور غصہ ختم ہو جائے اسی طرح اللہ سے یہ گمان رکھنا چاہیے رکھنا ہے کہ رکھنا ہے کہ وہ جو کرتا ہے اچھا کرتا ہے زندگی میں سکون لے کر ا جاتا ہے ہم جانتے ہیں کہ اللہ ہمارے گمان کے مطابق فیصلے کرتا ہے اگر ہم اس سے اچھا گمان رکھیں گے تو زندگی سکون میں گزرتے رہے گی اور اگر بدگمان غرب بدگمانی کی تو ساری زندگی عذاب بن جائے گی لہذا غصے کا بہت عمدہ علاج ہر معاملے کا معاملے میں اچھا گمان رکھیں ۔
5۔غصے کی طاقت کو قابو کریں
غصہ ایک بہت طاقتور جذبہ ہے یہی وجہ ہے کہ غصے میں انسان کے اندر بہت زیادہ طاقت ا جاتی ہے بعض اوقات کسی کی طبیعت خراب ہوتی ہے اور اٹھنے کی ہمت نہیں ہوتی مگر ایک شخص کا تنزیہ جملہ ہمیں اگ بگولا کر دیتا ہے وہ شخص بستر سے اڑتا ہے اور طبیعت خرابی کی باوجود صحت مند افراد سے زیادہ کام کر لیتا ہے غصے کی طاقت کو کنٹرول کرنے کا پہلا کار آمد طریقہ یہ ہے کہ اسے بامقصد کاموں میں استعمال کریں دنیا میں بڑی بڑی تبدیلیاں ان لوگوں کی وجہ سے ائی ہیں جن میں بے پناہ غصہ تھا اور انہوں نے اپنے غصے کو درست مقاصد کے لیے استعمال کیا اپ بھی بڑے مقصد کے حصول میں لگ جائیں اپنی اولاد کو مثبت اور کاموں میں لگائیں انسان جب اپنی شخصیت کی بہتری میں لگ جاتا ہے تو اسے دوسروں پر غصہ کم اتا ہے جتنا زیادہ دوسروں کے متعلق سوچنا سوچتا ہے اتنا زیادہ غصہ غصے میں رہتا ہے لہذا پہلا کام انسان جب اپنی شخصیت کی بہتری میں لگ جاتا ہے تو اسے دوسروں پر غصہ کماتا ہے جتنا زیادہ دوسروں سے متعلق سوچنا سوچتا ہے اتنا زیادہ غصہ غصے میں رہتا ہے لہذا پہلا کام تو یہ کریں کہ اپنے وقت کا درست استعمال کریں یعنی اپنا وقت بڑے مقاصد میں استعمال کریں دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ورزش کیجئے اپ نے ہالی وڈ کی فلموں میں اور انڈین فلموں میں بھی دیکھا ہوگا کہ ایک شخص اس سے یا پریشانی کے عالم میں ہوتا ہے تو ورزش کرنے لگتا ہے یہ ورزش اس کے جسم میں پیدا ہونے والے کیمیکلز میں تو توازہ پیدا کر دیتی ہے ۔
6۔ کسی مثبت شخص سے بات کریں
غصے میں عموما ہوتا یہ ہے کہ ہمارے ذہن میں کسی ایک بات یا واقعے کا دائرہ بن جاتا ہے اور ہماری سوچیں اسی کے گرد گھومتی رہتی ہے اس کے دائرے یا loop کو توڑنا ضروری ہے اسے توڑنے کے لیے بعض اوقات کوئی اچھا سا ویڈیو کلپ مددگار ثابت ہوتا ہے بعض اوقات کوئی کتاب معاونت کرتی ہے اور بعض اوقات کسی مثبت شخص سے ملاقات اس دائرے سے نکلنے کا سبب بنتی ہے میرا خیال ہے اور تجربہ یہ رہا ہے کہ چند اچھے لوگوں سے بات کر کے ان خیالات سے نکلنے میں کافی اسانی ہو جاتی ہے
7۔ سانس کی ورزش کریں
کبھی اپ نے غور کیا ہے کہ جب اپ غصے میں ہوتے ہیں سب سے پہلے ساس بے ترتیب ہو ہوتا ہے ۔ اسی طرح جب اپ کا اعتماد ختم ہوتا ہے تو سب سے پہلے ساس ہی بے قابو ہوتا ہے ۔ ہماری روح اور جسم کا رشتہ جس نازک دھاگے سے بندھا ہوا ہے اس کا نام ساس ہے یہ موضوع اتنا اہم ہے ۔ جب اپ کو غصہ ائے تو سکون سے گردن اور کمر سیدھی کر کے بیٹھ جائیں اور غری سانس لیں تین سے چار منٹ تک اپ دیکھیں گے کہ اپ کس قدر پرسکون ہو گئے ہیں جیسے ہی اپ پرسکون ہوں گے اپ کے لیے درست فیصلہ کرنا اسان ہوگا ۔
8۔ کھڑے ہو تو بیٹھ جائیں
یہ ایک انتہائی موثر طریقہ ہے جو ہمارے مذہب نے بتایا ہے کہ اگر کھڑے ہو تو بیٹھ جائیں بیٹھے ہو تو لیٹ جائیں اسی طرح اپ دیکھیں کہ اپ کے جذبات بھی بھڑکنے کے بجائے مدھم ہونے لگیں گے اس کے علاوہ اپ اگر نہا لیں یا وضو کر لیں تو اس سے بھی اچھا خاصا فائدہ ہوگا اس موضوع پر ہم نے بچپن سے بہت کچھ سنتے ائے ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہم صرف سنتے ہیں عمل نہیں کرتے عمل کریں نتائج دیکھ کر اپ خود حیران رہ جائیں گے ۔
9۔ سننے کی عادت ڈالیں
کہتے ہیں کہ جب کسی شخص کو غصہ اتا ہے تو اس کی انکھیں اور کان بند ہو جاتے ہیں اور منہ کھل جاتا ہے ۔یہیں سے خرابی شروع ہو جاتی ہے جو انسان پہلے بولتا ہے یا زیادہ بولتا ہے اسے بعد میں لازمی ندامت اٹھانی پڑتی ہے ہمارے ایک عالم دین دوست کہتے ہیں کہ سننا اللہ تعالی کی صفت ہے اور جو شخص اپنے اندر یہ صفت جتنی زیادہ پیدا کر لیتا ہے وہ اللہ سے اتنا زیادہ قریب ہو جاتا ہے اور جو اللہ سے جتنا زیادہ قریب ہو جاتا ہے وہ اتنا زیادہ پرسکون اور مطمئن زندگی گزارتا ہے سننے کی کوشش کریں یہ ایک عمل اپ کی زندگی میں پیدا ہونے والے بڑے بڑے مسائل حل کر دے گا سننے سے یہ مراد نہیں کہ خاموش ہو کر بیٹھ جائیں سننے سے مراد یہ ہے کہ پوری توجہ سے سامنے والے کا موقف سنیں۔
10۔اب بولئے
پوری بات سننے کے بعد بولنے والا ہمیشہ فائدے میں رہتا ہے اب اپ سوچ سمجھ کر بات کریں ایسی کوئی بات نہ کریں جس کی وجہ سے شرمندگی اٹھانی پڑے ہماری دنیا و اخرت کے فیصلے ہماری زبان ہمارے الفاظ کی بنیاد پر ہی ہوتے ہیں ان انسان باتوں باتوں میں ایک ایسی بات بول دیتا ہے کہ جہنم کے گھڑوں میں پہنچ جاتا ہے اسی طرح بعض اوقات ایسے الفاظ ادا کر دیتا ہے کہ جنت کے محل اس کے منتظر ہوتے ہیں الفاظ کا درست استعمال کریں اور دیکھیں زندگی کتنی سکون میں گزرتی ہے