ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ کے عافیہ صدیقی پر بیانات کو سنجیدگی سے دیکھتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران بتایا کہ پاکستان امریکہ کے عافیہ صدیقی پر بیانات کو سنجیدگی سے دیکھتا ہے، دونوں ممالک کی انتظامیہ دوستانہ انداز میں حل طلب معاملات کیلئے رابطےمیں ہے، نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے بھی اس معاملے کو امریکا کے ساتھ اٹھانے کی ہدایت کی ہے، ہم اس معاملے کو امریکا کے ساتھ اٹھائیں گے، ماضی میں بھی امریکی انتظامیہ سے اپیل کی کہ عافیہ صدیقی کو تشدد کا نشانہ نہ بنایا جائے۔
شہزاد اکبر کا معاملہ
دفتر خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ ابھی تک شہزاد اکبر نے پاکستانی ہائی کمیشن سے کسی قسم کی مدد طلب نہیں کی، یہ ہماری پالیسی نہیں کہ ہم بیرون ممالک مقیم اپنے شہریوں کو نشانہ بنائیں، ہمیں برطانیہ کے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر بھرپور اعتماد ہے، اس حوالے سے برطانوی اداروں کے معلومات کے تبادلے کا خیر مقدم کریں گے۔
فلسطین کا حل دو ریاستی حل پرمشتمل ہے
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان غزہ میں اسرائیل کے سویلین اہداف کیخلاف طاقت کے استعمال کی مذمت کرتا ہے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے مطابق غزہ میں شہریوں کو شدید خطرات لاحق ہیں، غزہ میں کوئی بھی جگہ عوام کیلئے محفوظ نہیں ہے، اسرائیل کے حمایتوں کو کہتے ہیں وہ اسے تشدد سے روکیں قیام امن پر راضی کریں، فلسطین کا حل دو ریاستی حل پرمشتمل ہے۔
کشمیر میں بھارتی تسلط برداشت نہیں کریں گے
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کبھی مقبوضہ کشمیر پر بھارتی قبضہ کو تسلیم نہیں کیا، بھارتی اقدامات انسانی قوانین اور جینوا کنونشن کی خلاف ورزی ہیں، پاکستان اپنے کشمیری بہن بھائیوں کی حمایت جاری رکھے گا، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی تسلط برداشت نہیں کریں گے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے عین مطابق استصواب رائے مسئلہ کشمیر کا حل ہے۔
امریکی وفود کے دوروں کی سیریز جاری
انہوں نے بتایا کہ اس ہفتے امریکی وفود کے دوروں کی سیریز جاری ہے ، یہ دورے پاک ، امریکہ تعلقات کی کثیر جہتوں کے حوالے سے ہیں، ان دوروں کا مقصد صرف افغانستان نہیں ہے، امریکا سے تجدید شدہ فہرست موصول ہوئی ہے، فہرست میں شامل افراد کی جلد وطن واپسی اور ویزا عمل تیزکرنے کی کوشش کریں گے۔
پیس کیپنگ اجلاس
انہوں نے بتایا کہ ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ شہریار اکبر نے گھانا میں پیس کیپنگ اجلاس میں شرکت کی ہے اور کانفرنس میں پاکستان نے 19 وعدے کیے جو اس کے امن کے عزم کا اظہار ہیں، شہریار اکبر نے گھانا کے صدر اور وزیر خارجہ سے ملاقاتیں بھی کی ہیں۔
دہشتگرد گروپوں سے سلامتی کو درپیش خطرات پر تحفظات
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کالعدم دہشتگرد گروپوں کی جانب سے سلامتی کو درپیش خطرات پر تحفظات ہیں، ہم ان دہشت گرد گروہوں کی جانب سے درپیش خطرات میں فرق نہیں کرتے۔
عدلیہ میں موجود کیسز
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزارت خارجہ عدلیہ میں موجود کیسز پر عوامی سطح پر بات نہیں کرتی، ہم اپنی قانونی ٹیم کی رہنمائی میں ان کیسز کو متعلقہ فورم پر زیر بحث لاتے ہیں۔