چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال نے نیب ایکٹ 2022ء کے قانون کو اپنی مدت کے آخری دن کالعدم قرار دیدیا، کیس کا فیصلہ 5 ستمبر کو محفوظ کیا گیا تھا، جس کے بعد اس ترمیم سے فائدہ اٹھانے والے سیاستدانوں اور اہم شخصیات کے نام سامنے آگئے۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے نیب ایکٹ 2022ء کو کالعدم قرار دیئے جانے کے بعد درجنوں سیاستدانوں سمیت سیکڑوں اہم شخصیات کے نیب کیسز دوبارہ کھل گئے۔
نیب ترامیم کالعدم قرار پانے سے کئی بڑے بڑے نام دوبارہ پکڑ میں آ گئے۔ سابق صدر آصف علی زرداری، شریف برداران سمیت 6 سابق وزرائے اعظم، ارکان پارلیمنٹ اور بیوروکریٹس کیخلاف 400 سے زیادہ مقدمات بحال ہو جائیں گے۔
عدالتی فیصلے سے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کیسز بھی کھلنے کا امکان ہے، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کیس واپس احتساب عدالت کو منتقل ہوگا، سابق وزیراعظم نواز شریف، سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا توشہ خانہ کیس واپس احتساب عدالت کو منتقل ہوں گے۔
سپریم کورٹ نے 7 دن میں مقدمات کا ریکارڈ واپس عدالتوں کو منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالتی فیصلے سے سابق صدر آصف زرداری کیخلاف پنک ریزیڈنسی ریفرنس بھی بحال ہوگیا، سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف، عبدالغنی مجید اور انور مجید کے نیب مقدمات بھی بحال ہوگئے۔
نیب ترامیم سے فائدہ اٹھانے والے مزید سیاسی رہنماؤں کے نام بھی منظر عام پر آگئے، پیپلزپارٹی دور کی سابق وفاقی وزیر فرزانہ راجا اور پی ٹی آئی کے اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کے مقدمات بھی بحال ہوگئے۔
نیب ترامیم سے فائدہ اٹھانے والوں میں چیئرمین بحریہ ٹاؤن ملک ریاض بھی شامل تھے جبکہ سابق وزیراعظم شوکت عزیز، ظفر گوندل، صادق عمرانی نے بھی اس ترمیم سے فائدہ اٹھایا تاہم اب ان کے مقدمات بھی بحال ہوجائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق نواب اسلم رئیسانی، لشکری رئیسانی، اسفند یار کاکڑ کے نیب کیسز بھی بحال ہوجائیں گے، ارباب عالمگیر، عاصمہ ارباب عالمگیر، شیر اعظم وزیر بھی نیب ترامیم سے فائدہ اٹھا چکے ہیں، جن کے کیسز دوبارہ نیب کو بھیجے جائیں گے۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ اور پی ڈی ایم کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے منظور کی گئی نیب ترامیم 2022ء کے نتیجے میں سیاسی رہنماؤں اور اہم شخصیات سمیت دیگر افراد کے نیب کیسز ختم کئے گئے تھے۔
ترامیم کے تحت نیب 50 کروڑ روپے سے کم کرپشن کے الزامات کی تحقیقات نہیں کر سکتا تھا، ترامیم منظور ہونے کے بعد ایسے تمام کیسز بند کردیئے گئے تھے، جس میں کرپشن کی مالیت 50 کروڑ روپے سے کم تھی۔
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے گزشتہ سال جون میں نیب قوانین میں ترامیم کو سپریم کورٹ میں چینلج کیا تھا۔ عمران خان نے کہا تھا کہ بڑے مجرموں کو گرفت میں نہیں لائیں گے تو ملک ترقی نہیں کرے گا۔
حالیہ ترامیم سے فائدہ حاصل کرنیوالے ملزمان کی رپورٹ نیب نے یکم ستمبر کو سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی جس کے مطابق رواں سال 30 اگست تک 22 ریفرنس نیب عدالتوں سے واپس بھجوائے گئے۔
نیب ترامیم کیخلاف درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے تھے کہ صدارتی معافی کی طرح نیب سے معافیاں دی جارہی ہیں۔