سپریم کےنیب ترامیم کیس فیصلےپر سابق وزیرداخلہ راناثنااللہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا یہ متنازعہ فیصلہ اورمتنازعہ بینچ کافیصلہ ہے،موجودہ چیف جسٹس نےفیصلہ کو متنازع بنانےمیں کرداراداکیاہےسینئرجج ان کے ساتھ بیٹھ کران سےریکویسٹ کرتےرہیں آپ یہ فیصلہ نہ کریں۔
نیب کاکالا قانون تھوڑی دیر رہنےدینےکاکہتاتھا،ہم توبھگت رہےتھےکسی اور کو بھی بھگتنےدیاجاتا۔یہ قانون اسی ظالمانہ شکل میں بحال ہوگیاہے،پی ٹی آئی اورچیئرمین اس کو بھگتیں،آنے والے دنوں میں لگ پتا جائےگا۔
عمران خان کو ضمانتیں جوتھوک پرملتی تھیں آنےوالےدنوں میں عدالتوں کو اختیار ہی نہیں ہوگا،13کےقریب تو کیسزچیئرمین پی ٹی آئی پر ہی بنتےہیں،اب چیئرمین پی ٹی آئی اس پٹیشن کاسامناکریں
سابق وزیرداخلہ نے کہا میڈیاسےمعلوم ہواہےکہ ایک کےعلاوہ باقی ترامیم کو کالعدم قراردیاہے،تباہی کایہ عمل28جولائی2017سے شروع ہوا۔منتخب نمائندہ حکومت کو عدالتی فیصلے کےذریعےسازش سےہٹایاگیا۔
لیگی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ منتخب وزیراعظم کوبیٹےسےتنخواہ نہ لینے پر نکال دیاگیا۔پاکستان کی معاشی اور سیاسی تباہی کاعمل ابھی تک نہیں رکا۔ پاکستان ایسے شخص کے سپرد کیاگیا جس نےانتقام کے سوا کوئی کام نہیں کیا