متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے کنونیئر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ سندھ میں نگران حکومت موجود نہیں ، سندھ نگران حکومت پیپلزپارٹی کے زیر اثر ہے۔
پیر کے روز فاروق ستار اور خالد مقبول صدیقی سمیت دیگر ایم کیوایم رہنماؤں نے اسلام آباد میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ سے ملاقات کی اور کراچی میں حلقہ بندیوں سے متعلق اپنے تحفظات الیکشن کمیشن کے سامنے رکھے۔
الیکشن کمیشن کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے تمام اعتراضات ای سی پی نے منظور کیے ، پیپلز پارٹی نے 15 سال سے سندھ کے وسائل پر قبضہ کیا ہے ، شہری اداروں پر بھی پیپلز پارٹی کا قبضہ ہے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ پی پی کا پیسہ پانی کی طرح بہہ رہا ہے شاید وہ ای سی پی تک پہنچ گیا ہے، سکھر کا اربن ایریا توڑ کر دوحصوں کو دیہی علاقوں میں شامل کر دیا گیا ہے۔
اس موقع پر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہوگیا ہے لیکن پرانے وزیر ہی سندھ میں سرکاری اداروں پر اثر انداز ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ای سی پی میں ہمارے اعتراضات اور شکایات بہت واضح تھے ، سب نے ہمارے خدشات کو درست قرار دیا ، ای سی پی نے پی پی کے علاوہ کسی کے اعتراضات کو درست نہیں کیا ، سندھ کو دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا ہے۔