سندھ میں تقریباً ایک دہائی بعد حیران کن طور پر سال ختم ہونے سے قبل ہی کپاس کا سالانہ پیداواری ہدف حاصل کرلیا گیا، پنجاب مقررہ ہدف کا صرف 44 فیصد ہی حاصل کرسکا، خدشہ ہے کہ رواں سال پنجاب مقررہ ہدف کا 55 فیصد کے لگ بھگ ہی حاصل کرسکے گا۔
کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کپاس کے مجموعی ملکی پیداواری اعداد و شمار کے مطابق 30 نومبر تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں 81 فیصد کے اضافے سے مجموعی طور پر 77 لاکھ 53 ہزار روئی کی گانٹھوں کے مساوی کپاس پہنچی ہے۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ اس مدت میں پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں 49 فیصد کے اضافے سے 37 لاکھ 37 ہزار جبکہ سندھ کی جننگ فیکٹریوں میں 128 فیصد کے اضافے سے 40 لاکھ 16 ہزار روئی کی گانٹھوں کے مساوی کپاس پہنچی۔
رپورٹ کے مطابق 30 نومبر تک پاکستان سے ایک لاکھ 25 ہزار روئی کی گانٹھوں کی برآمدات ہوئیں جبکہ ٹیکسٹائل ملوں نے جننگ فیکٹریوں سے 67 لاکھ 55 ہزار روئی کی گانٹھوں اور ایک غیرملکی فرم کی جانب سے ایک لاکھ 65 ہزار روئی کی گانٹھوں کی خریداری کی گئی۔
احسان الحق نے مزید بتایا کہ پنجاب میں کپاس کی پیداوار میں ہدف کے مقابلے میں غیرمعمولی کمی کی بڑی وجہ انتہائی منفی موسمی حالات اور فصل کو سفید مکھی کے غیر معمولی حملے میں نقصان پہنچنا ہے جبکہ پنجاب میں کپاس کی کاشت عملی طور پر رپورٹ شدہ رقبے کے مقابلے میں بہت کم کاشت کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ میں رواں سال فروری/مارچ میں ساحلی علاقوں میں کپاس کی ریکارڈ کاشت اور کئی سال بعد کپاس کی کاشت اور چنائی کے وقت روایتی نوعیت کی بارشیں نہ ہونے سے ناصرف کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا بلکہ اس کا معیار بھی بہتر ہونے سے رواں سال روئی کی برآمدات بھی بڑھ گئیں۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ رواں سال ابتدائی طور پر حکومتی سطح پر کاٹن ایئر 2023-24ء کیلئے کپاس کا مجموعی ملکی پیداواری ہدف ایک کروڑ 8 لاکھ گانٹھیں مقرر کیا گیا جس میں سے سندھ کیلئے 40 لاکھ گانٹھ جبکہ پنجاب کیلئے 83 لاکھ 37 ہزار گانٹھیں مقرر کی گئیں لیکن حیران کن طور پر سندھ نے اپنا ہدف 30 نومبر کو ہی حاصل کرلیا لیکن پنجاب اپنے مقررہ ہدف کی نسبت 55 فیصد کی پیداوار حاصل کرسکے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بڑی تیزی سے ظہور پذیر ہونیوالی موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر سندھ کے ساحلی شہروں کی طرح اگر ملک بھر میں نئے کاٹن ایئر کا آغاز فروری/مارچ میں کیا جائے تو اس سے توقع ہے کہ پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار 15 ملین گانٹھوں کے لگ بھگ ہوسکتی ہے۔