1971ءکی پاک بھارت جنگ میں دہشت و خون کی ہولی کھیلنے والے بھارتی اور ان کے آلہ کارمکتی باہنی کے دہشتگردوں نے مشرقی پاکستان میں انسانی حقوق کی ایسی خلاف ورزیاں کیں جو منظر عام پر نہ آسکیں۔
اس حوالے سے پاکستان آرمی کے غازی لیفٹیننٹ کرنل (ر) شجاعت لطیف 1971 ء کے مشرقی پاکستان میں حالات اور آب بیتی سناتے ہوئے کہتے ہیں کہ 1971ء میں ہمیں مشرقی پاکستان کے شہر جیسور میں جانے کا حکم ملا۔
اسی حوالے سے انکاکہنا ہےکہ ”میری یونٹ 40 میل علاقے کےدفاع پرمامور تھی،اتنے بڑے علاقے کا دفاع کرنا بہت مشکل ہوتا ہے”بدقسمتی سےمقامی آبادی سمیت ہمیں چاروں اطراف سے دشمن کا سامنا تھا“،”ہمارا سامنا جدید اسلحہ سے لیس پانچ لاکھ بھارتی فوج سے تھا۔
انہوں نے کہا ”مجیب الرحمان سمیت بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے پروپیگنڈہ کیا کہ ہم نے مشرقی پاکستان میں 30 لاکھ لوگوں کو قتل کیا،”ہمارے پاس جو دستیاب میڈیا تھا اسے مارچ 1971 ء میں ایک ماہ کے دوران مشرقی پاکستان سے نکال باہر کیا گیا“۔
انہوں نے مزید کہا جنرل مانک شاہ نےایک انٹرویو کے دوران خود قبول کیاکہ مشرقی پاکستان میں پاکستان آرمی نےعصمت دردی اورقتل عام نہیں کیا،مزید برآں دہشتگرد مکتی باہنی کی تربیت بھی بھارتی فوج اور روس کے زیر نگرانی ہوئی
یہ تمام من گھڑت کہانیاں ہیں جو جھوٹ کی صورت میں بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں بتائی جاتی ہیں۔