پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمرا ن خان نے 2تاریخ کو ہونے والے انٹراپارٹی الیکشن سے دستبرداری کا فیصلہ کیا ہے اور اپنی جگہ بیرسٹرگوہر کو پارٹی کا عارضی چیئرمین بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس کا اعلان بیرسٹر ظفر نے پریس کانفرنس کے دوران کیا تاہم اب سب کے ذہنوں میں یہ سوال اٹھ رہاہے کہ اچانک بیرسٹر گوہر عمران خان کے اتنے قریبی کیسے بن گئے اور درحقیقت یہ کون ہیں ۔
بیرسٹر گوہر علی خان کا تعلق خیبر پختون خوا کے ضلع بونیر سے ہے اور وہ سپریم کورٹ کے وکیل ہیں ،ان کے سیاسی کیریئر کا آغاز پی ٹی آئی میں شمولیت سے پہلے پیپلز پارٹی سے ہوا جہاں انہوں نے 2008 کے انتخابات میں بھر پور حصہ لیا اس کے بعد بھی لمبا عرصہ سیاست میں رہے لیکن پھر انہوں نے اپنی تمام تر توجہ سیاسی شخصیات کی عدالتوں میں وکالت پر مرکوز کر دی ، انہوں نے برطانیہ کی یونیورسٹی آف ’وولور ہیمپٹن ‘ سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی اور اس کے بعد انہوں نے ایل ایل ایم کی ڈگری واشنگٹن سول لاء سے مکمل کی ۔تعلیم مکمل کرنے کے بعد بیرسٹر گوہر علی نے اپنا مضبوط قانونی کیریئر کا آغاز کیا ۔
وہ لمبا عرصہ اعتزاز احسن کے ساتھ منسلک رہے اور انہوں نے سالوں ان کے ماتحت قانونی فرائض انجام دیئے ، بیرسٹر گوہر کے کیریئر کا ایک اہم سنگ میل اعتزاز احسن کے ساتھ 2007 میں وکلاء تحریک میں ان کی شمولیت تھی۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ انہوں نے افتخار چوہدری کی بحالی کے معاملے میں اپنی پوری مدد فراہم کی ۔پی ٹی آئی میں ان کی حالیہ اہمیت عمران خان کی قانونی ٹیم کے ایک اہم رکن ہونے، اہم قانونی امور کو سنبھالنے اور قانونی معاملات پر پارٹی کے فوکل پرسن کے طور پر خدمات انجام دینے سےقائم ہوئی ہے۔ابتدائی طور پر بیرسٹرگوہر نے تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس اور عمران خان کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیسز سمیت دیگرکئی اہم اور پیچیدہ معاملات میں قانونی معاونت فراہم کی اور اس دوران ان کاکردار نمایاں ہوا کر سامنے آیا ۔
برسوں کے دوران، بیرسٹر گوہر علی خان کی قانونی مہارت پاکستان میں مختلف سیاسی جماعتوں کے مقدمات کو نمٹانے میں اہم بن گئی۔