شاہد خاقان عباسی نے ماڈل ٹاون معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماڈل ٹاون میں جوہوا شہبازشریف کو اس کی ذمہ داری لینی چاہیے، کہ فیض آباد دھرنا کمیشن میں پیشی کیلئے مجھے فون آیاتھا،میں نےکہاکہ سوالات لکھ کردےدیں،جواب دےدوں گا، احسن اقبال اوراس وقت کےڈی جی سی نےدستخط کیےتھے،وزیراورڈی جی سی کادستخط کرناغیرمعمولی بات ہے۔
سماء نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کی تاریخ دی ہے،8فروری کو الیکشن ہوں گے،کیوں نہیں ہوں گے،8فروری کو الیکشن نہیں ہوئے تو کسی کوتو جواب دینا پڑے گا،ہم نےملک میں الیکشن کے عمل کو مشکوک بنایا ہوا ہے، 8فروری کو الیکشن ہونے چاہئیں،8فروری کو الیکشن ہونے چاہئیں،میں انتخابات میں حصہ نہیں لوں گا،آئندہ الیکشن کے نتیجے میں خرابی دیکھ رہاہوں،میں اس خرابی کاحصہ نہیں بننا چاہتا،خرابی کیا ہو گی یہ وقت بتائے گا، سیاستدان،عدلیہ،فوج بیٹھ کر آگے کےراستےکاتعین کریں،راستہ لمبا اور مشکل ہےکسی ایک جماعت کےبس کی بات نہیں،بڑےسیاسی قائدین،آرمی چیف، چیف جسٹس کومعاملات حل کرنےکی کوشش کرنی چاہیے،
انہوں نے کہا کہ پاناماکیس میں نوازشریف کےبچوں کا نام تھا،نوازشریف کی سب سےبڑی غلطی جےآئی ٹی میں جاناتھا،جےآئی ٹی کی قانونی حیثیت نہیں تھی،نوازشریف کو ٹریپ کیا گیا تھا ،28 جولائی 2017کاسپریم کورٹ کافیصلہ سامنے رکھنا چاہیے،ملک میں قانون کا مذاق بنادیاگیا ہے،سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہےاپنی ساکھ بحال کرے،
شاہد خاقان عباسی کا کہناتھا کہ فیض آباد دھرنا کمیشن میں پیشی کیلئے مجھے فون آیاتھا،میں نےکہاکہ سوالات لکھ کردےدیں،جواب دےدوں گا،میں نےانہیں کہامیری حکومت میں جوکچھ ہوااس کاذمہ دارہوں،میں نےذمہ داری قبول کرلی،ہم سےغلطی ہوئی تومعافی مانگ لوں گا،ڈی چوک دھرنے کاذمہ دارنہیں ہوں،دھرنے کے وقت پنجاب پولیس بالکل مفلوج تھی،کوئی دستاویزی ثبوت نہیں دیکھاکہ کون دھرنا لی کر آیا، علم نہیں جس پرکہوں کہ کسی ادارے نے دھرنا کروایا، دھرنے پرمیں نےکوئی انٹیلی جنس رپورٹ نہیں دیکھی تھیں،علم نہیں جس پرکہوں کہ کسی ادارے نے دھرنا کروایا۔
ان کا کہناتھا کہ احسن اقبال اوراس وقت کےڈی جی سی نےدستخط کیےتھے،وزیراورڈی جی سی کادستخط کرناغیرمعمولی بات ہے،دھرنےکےوقت کس نے پیسے بانٹے اور کیوں بانٹےاس کاعلم نہیں،اس وقت حکومت کو غیر مستحکم اورسی پیک روکنے کی کوشش ہوئی،حقیقت معلوم کرنے کیلئے ٹروتھ کمیشن بنناچاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف نےصرف3آرمی چیف لگائےہیں۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نوازشریف کے ایون فیلڈ ریفرنس میں بری ہونے کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کاایون فیلڈ اپارٹمنٹ سےکوئی تعلق نہیں،ایون فیلڈاپارٹمنٹ نوازشریف کےوالدنےخریدے تھے،قطری خط ہوسکتاہےاس میں کیاخرابی ہے،منی ٹریل دےدی گئی تھی،5سال بعدپوچھانہیں جاسکتا،کسی کامیڈیاٹرائل نہیں کیا جا سکتا، نوازشریف نے منی ٹریل دی تھی،دفاع یہ تھاکہ منی ٹریل نہیں ہےبات ختم ہوجاتی۔