چیئرمین پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں اہلیہ،بہنوں اور لیگل ٹیم نے ملاقات کی ہے،صحت،آئن انتخابات اور سائفر سمیت زیر سماعت مقدمات کے قانونی دفاع پر بات چیت کی گئی،پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان انٹرا پارٹی انتخابات میں چیئرمین کے امیدوار نہیں ہوں گے۔
انتظامیہ کے مطابق سابق وزیر اعظم کی فیملی سے ملاقات اڈیالہ جیل کے کانفرنس روم میں ہوئی جو تیس منٹ تک جاری رہی ہے ملاقات میں صحت سمیت دیگر معاملات پر بات چیت کی گئی۔ ملاقات کرنے والوں میں سابق وزیر اعظم کی اہلیہ بشری بی بی،بہنیں علیمہ خان،عظمی خانم اور نورین خانم شامل تھیں ،جسکے بعد وکلاء کی چیئرمین پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل کے کانفرنس روم میں ملاقات ہوئی،جو پینتیس منٹ تک جاری رہی،ملاقات میں زیر سماعت مقدمات کے قانونی دفاع کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔ملاقات میں آمدہ انتخابات پر بھی بات چیت کی گئی،ملاقات کرنے والی لیگل ٹیم میں بیرسٹر علی ظفر،بیرسٹر گوہر،عمیر نیازی اور شیر افضل مروت شامل تھے۔
پاکستان تحریک انصاف کے نائب صدر شیر افضل مروت نے عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے جیل سے پارٹی کی کور کمیٹی کو پیغام پہنچا دیا اور وہ انٹراپارٹی انتخابات میں چیئرمین کے امیدوار نہیں ہوں گے۔ توشہ خانہ کیس میں سزا کے باعث انٹراپارٹی الیکشن میں بطور چیئرمین نیا امیدوار ہوگا اور انٹراپارٹی انتخابات میں دوسرا رکن بطور چیئرمین منتخب کیا جائے گا۔
میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں سزا کے بعد قانونی قدغن کی وجہ سے خان صاحب چیئرمین پی ٹی ائی کا الیکشن نہیں لڑ سکتے ہیں لہذا خان صاحب نے خود فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس دفعہ چیئرمین پی ٹی آئی کے افس کے لئے الیکشن میں حصہ نہیں لیں گےاتفاق رائے سے یہ فیصلہ ہوا ہے کہ جونہی اتفاق عدالت کی طرف سے ڈس کوالیفیکیشن کا فیصلہ ختم ہو گا،خان صاحب کو دوبارہ پی ٹی ائی کا چیئرمین بنایا جائے گا۔
تحریک انصاف پارٹی چیئرمین اور نائب چیئرمین اور تنظیمی عہدوں پر انتخابات ہوں گے، چیئرمین پی ٹی آئی پارٹی کے تنظیمی اموراورفیصلوں کی توثیق خودکریں گے۔ سزا ختم ہونے پر دوبارہ عمران خان بحیثیت چیئرمین انٹراپارٹی انتخابات میں حصہ لیں گے جبکہ ابھی نئے چیئرمین کے لیے نام کا فیصلہ خود عمران خان کریں گے، اس کے علاوہ پارٹی میں نئی شمولیت اور ٹکٹوں کے سب فیصلے چیئرمین پی ٹی آئی کریں گے۔