سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے سابق صدر جنرل ( ر ) پرویز مشرف کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ مکالمے میں کہا ہے کہ مشرف مارشل لاء کو قانونی کہنے والے ججوں کا بھی ٹرائل ہونا چاہیے۔
منگل کے روز سپریم کورٹ میں سابق صدر پرویزمشرف کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی جس کے دوران تین نومبر کی ایمرجنسی کے ساتھ بارہ اکتوبر کا ذکر آنے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس اطہر من اللہ کے درمیان طویل مکالمہ ہوا۔
چیف جسٹس نے ماضی سے سبق سیکھنے کے ریمارکس دیئے تو جسٹس اطہرمن اللہ بولے ماضی میں جانا ہے تو پرویز مشرف نے آئین توڑا، اسمبلیاں توڑیں، اس وقت اسی عدالت نے راستہ دیا، مشرف مارشل لاء کو قانونی کہنے والے ججوں کا بھی ٹرائل ہونا چاہیئے، ہمیں سچ بولنا چاہیے۔
جواباً چیف جسٹس بولے ماضی میں جو ہوا اسے میں ختم نہیں کر سکتا، کیا جنوبی افریقا میں آگے بڑھنے کیلئے سب کو سزا ہی دی گئی؟ تاریخ سے سیکھنا اورسکھانا چاہیئے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ تاریخ تو پھر یہ ہے جب کوئی طاقتور ہوتا ہے اس کے خلاف کوئی نہیں بولتا اور کمزور پڑنے پر اس کے خلاف فیصلہ آ جاتا ہے۔