سوات میں پابندی کے باوجود خوازہ خیلہ میں پی ٹی آئی ورکرز کنونشن کے انعقاد، روڈ بلاک اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت ڈھائی ہزار سابق اراکین اسمبلی، رہنماوں اور کارکنوں کیخلاف مقدمہ درج کر دیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق سابق ممبران اسمبلی اور رہنماؤں سمیت 2500کارکنوں کے خلاف دہشت گردی،اشتعال انگیزی اور روڈ بلاک سمیت دیگر سنگین نوعیت کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔ ضلع بھر میں کریک ڈاؤن کے دوران 37سے زائد رہنمااورکارکن گرفتار کرلئے گئے۔ گرفتارکئے جانے والے ملزمان کو عدالت نے ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔
پولیس کے مطابق 26نومبر کو پی ٹی آئی نے خوازہ خیلہ میں پابندی کے باوجود ورکرز کنونشن کا انعقاد کیا اور پولیس کی بار بار درخواست کے باوجود روڈ بلاک کیا جبکہ اس دوران پی ٹی آئی رہنماؤں سابق ایم این اے جنید اکبر،ڈویژنل صدرفضل حکیم،سٹی میئر شاہدعلی، اخترخان ایڈووکیٹ،رفیق الرحمان،رشید الرحمان،بلال الرحمان،عمران عرف سوات خان،خواجہ قاسم،میاں شاہدعلی تحصیل ناظم بحرین سمیت دیگر 2400سے2500تک افراد نے شرکت کی۔
پی ٹی آئی ورکرز کنونشن کے دوران روڈ بلاک کرکے عوام کے لئے مشکلات پیدا کردی گئیں۔ لاؤڈ سپیکرپر اعلانات کرکے کارکن پولیس پر حملہ آور ہوئے اور کارسرکار میں مداخلت کی اور حکومت اور انتظامیہ کو دھمکیاں دی گئیں۔ جس پر تھانہ خوازہ خیلہ میں ایس ایچ او زاہد اللہ کی مدعیت میں دہشت گردی سمیت دیگر متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا اور ضلع بھر میں کریک ڈاؤن کیا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق پولیس نے ڈویژنل صدر ایم پی اے فضل حکیم کے بیٹے سلمان اور بھتیجے جنید، رشید الرحمان،محمد خان نظرآبادی،ملک آصف شہزاد، عمران عرف سوات ان،سٹی میئر شاہدعلی کے بیٹے شوال خان سمیت 37کے قریب افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ ملزمان کو پیر کے روز عدالت میں پیش کیا گیا۔ جن کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے اور کل منگل کے روز دوبارہ انہیں انسداددہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
دوسری جانب روپوش قائدین کے خلاف پولیس کی جانب سے ضلع بھر میں گرفتاری کے لئے کارروائی جاری ہے۔