1971ء میں مشرقی پاکستان کے ساتھ ساتھ مغربی پاکستان کے محاذ پر بھی پاک آرمی کے آفیسرز اور جوان سرحد پردفاع وطن میں جان ہتھیلی رکھے دشمن کے سامنے ڈٹے رہے۔
پاکستان آرمی کی مایہ نازیونٹ 20 لانسرز کے رسالدار محمد شیر اور سوار میر عالم بھی ان جوانوں میں شامل ہیں جنہوں نے 1971ء کی پاکستان اور بھارت جنگ میں بہادری اور شجاعت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔
رسالدار محمد شیر ایلفا سکواڈرن کے ٹینک ٹروپ لیڈر تھے، یہ سکواڈرن گاؤں کھیڑہ میں تعینات تھا، 5 اور 6 دسمبر 1971ء کی درمیانی شب دشمن بھارت نے ایک ٹینک رجمنٹ کیساتھ ایلفا سکواڈرن پر حملہ کردیا اور دونوں جانب سے رات کی تاریکی میں ٹینکوں کی شدید لڑائی جاری رہی۔
رسالدار محمد شیر نے انتہائی دلیری سے لڑتے ہوئے دشمن کے 7 ٹینک تباہ کردیئے اور 300 سے زائد بھارتی فوجیوں کو بھی جہنم واصل کیا، 6 دسمبر 1971 ء کی صبح کو لڑائی کے دوران رسالدار محمد شیر کے ٹینک کو دشمن ٹینک کا گولا لگا جس سے وہ جام شہادت نوش کر گئے۔
پاکستان آرمی کی 20 لانسرز کے ایک اور بہادر سپوت سوار میر عالم بھی 1971ء کی جنگ میں اسی محاذ پر دشمن کیخلاف سینہ سپر تھے، وہ مغربی پاکستان کے محاذ پرگاؤں گگجال میں رائفلز ٹروپ کیساتھ بطور ایم جی گنر تعینات تھے، جہاں انہوں نے دلیری اور جوانمردی سے لڑتے ہوئے دشمن کی جانب سے تین بار کئے گئے حملوں کو ناکام بنایا۔
دشمن کی جانب سے شدید شیلنگ اور فائرنگ کے باوجود سوار میر عالم انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ اپنی پوزیشن تبدیل کرکے دشمن کیلئے وبال جان بنے رہے اور 8 دسمبر 1971 ء کو انہوں نے گاؤں حرار کلاں پر قبضے کیلئے جانے والی فائٹنگ پٹرول کے ساتھ جانے کیلئے خود کو پیش کردیا۔
اس کے بعد انہوں نے اپنے لئے راکٹ لانچرمنگوایا اور خود کو رضا کارانہ طور پر گاؤں کھیڑہ میں دشمن کے ٹینکوں کے شکار کیلئے پیش کر دیا۔
10 دسمبر 1971ء کو دشمن نے شدید گولہ باری کرتے ہوئے حملہ کیا مگر سوار میر عالم جذبہ ایمانی کے تحت دشمن کے سامنے ڈٹے رہے اور اپنی پوزیشن نہ چھوڑی اور دشمن کے حملے کو ناکام کردیا۔
اسی اثناء میں دشمن کی گولی سوار میر عالم کو آلگی اور وہ اپنے مورچے میں لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کر گئے، ان کی قبر آج بھی اسی مقام پرموجود ہے
رسالدار محمد شیر اور سوار میر عالم کی جوانمردی اور دلیری کی کہانی جنگ کی تاریخ میں سنہرے حروف میں لکھی جائے گی۔