کیا اپ نے ایسے خاندانوں کو نہیں دیکھا جو کسی وقت میں بہت خوش تھے بہت دولت مند تھے لیکن پیسوں کا غلط استعمال کر کے انہوں نے اپنے خاندان کو بدحال کر دیا کیا اپ نے ایسے بہت سے گھرانوں کو نہیں دیکھا جو پہلے بہت پریشان تھے لیکن انہوں نے پیسوں کا درست استعمال کر کے کفایت شعاری کر کے اپنے خاندان کو بہت خوشحال بھرپور اور خوشگوار خاندان میں تبدیل کر دیا۔
فرض کریں کہ اپ اپنے دو بچوں کو ہزار ہزار روپے دیتے ہیں ایک بچہ بہت سمجھداری سے بہت اچھے انداز سے پیسوں کا خرچ کرے اور وہ دیکھے کہ کون سی چیز زیادہ ضروری ہے اور کون سی کم وہ یہ بھی دیکھے کہ کس چیز سے فوری مگر کم اور کس چیز سے بعد میں مگر زیادہ لطف اٹھایا جا سکتا ہے ۔ جبکہ دوسرا بچہ ان باتوں کا خیال رکھے بغیر جس چیز پر نظر جائے سوچے سمجھے بغیر فورا خرید لے تو اپ کے خیال میں کون سا زیادہ خوش اور مطمئن ہوگا یقینا وہ ہوگا جو جس نے سمجھداری سے پیسے خرچ کیے ہیں۔ یہ بات سمجھانے کا مقصد یہ ہے کہ پیسہ جو کہ کم اہم چیز ہے اگر اسے سمجھداری سے استعمال نہ کیا جائے ایک طرف وہ خوشی حاصل نہیں کی جا سکے گی جو کہ کی جا سکتی ہے اور دوسری طرف یہ بھی ممکن ہے کہ بعد میں پچھتانا پڑے۔ جب پیسے جیسی کم اہم چیز کا یہ حال ہے تو وقت جیسے انمول شے کے معاملے میں کیا ہوتا ہوگا؟ اگر کوئی شخص وقت کا ایمانداری سے استعمال نہ کرے تو کیا یہ ممکن ہے کہ اسے بعد میں پچھتانا نہ پڑے؟ اس دنیا میں بھی اور اس دنیا میں بھی
وقت کی ناقدری
اللہ تعالی نے قران حکیم میں فرمایا کہ تم میرا شکر ادا کرو میں تمہیں اور دوں گا اور اگر تم نے میری ناشکری کی تو میرا عذاب بھی شدید ہے (سورۃ ابراہیم ایت نمبر 7)
جتنی بڑی ناقدری اتنا بڑا عذاب وقت اللہ کی عظیم ترین نعمت ہے اگر اس کا درست استعمال کر لیا تو اللہ نے وعدہ کیا ہے کہ شکر کرنے والوں کو وہ اور عطا کرتا چلا جاتا ہے اور ہم جانتے ہیں کہ کسی شے کا درست استعمال شکر گزاری کی اعلی مثال ہے اور کسی چیز کا غلط استعمال کفران نعمت یا ناشکری ہے۔
وقت اللہ کی نظر میں اتنی قیمتی شے ہے کہ وہ ہر انسان کو ہر روز بلا تفریق بھرپور اور کامیاب زندگی گزارنے کے لیے 24 گھنٹے دیتا ہے یعنی دن اور رات میں سب کو برابر وقت ۔ جو اچھی طرح استعمال کرے گا خوش رہے گا جو بری طرح کرے گا پریشان رہے گا
ماؤں کی زندگی کا ایک بہت بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ان کو ٹائم مینجمنٹ نہیں اتی اور سکھانے کے بعد بھی وہ اچھی طرح سے سیکھ بھی نہیں سکتیں ، اس لیے میں نے سوچا کہ اس مقصد کے لیے خاص طور پر کچھ تحریر کیا جائے تاکہ ان باتوں کا خیال رکھ کر اپنی زندگی کو بہت اچھی طرح سے منظم کر سکیں ۔
اج ہم دیکھتے ہیں کہ وہ کون سی چھ باتیں ہیں جن کا خیال رکھ کے ہم اپنی زندگی کو منظم کر لیں گے اور یہ دیکھیں گے کہ ان کا فائدہ کیا ہوگا۔
جو لوگ اپنی زندگی کو مدد نہیں کرتے تو ان کو بہت بھاری قیمت چکانا پڑتی ہے اپ نے دیکھا ہوگا جو بچے میٹرک میں محنت نہیں کرتے ان کا اچھا رزلٹ نہیں اتا اس لاپروائی کی قیمت انہیں ساری زندگی ادا کرنی پڑتی ہے اور جس کا پچھتاوا انہیں ساری زندگی رہتا ہے اس طرح جو بچے اچھی طرح محنت کرتے ہیں انہیں اس کا فائدہ ساری زندگی ملتا رہتا ہے اس طرح ہم بہت ساری جگہوں پر دیکھ سکتے ہیں کہ ہم چھوٹی چھوٹی باتوں کا خیال رکھ کر اپنی زندگی میں ڈسپلن لا کر اپنی زندگی کو بہتر کر سکتے ہیں
غیر اہم کاموں سے بچیں
ان چھ باتوں کا ذکر کرنے سے پہلے میں اپ کو ایک اہم بات بتاتا ہوں میں اپنے اسٹوڈنٹ یا ٹریننگ پروگرامز میں شرکا سے سوال کرتا ہوں کہ اہم کاموں سے کیا مراد ہے میں اپنے تجربے اور مشاہدے کی اور اپنی تدریسی تجربے کی روشنی میں یہ برملا کہہ سکتا ہوں کہ جب بھی میں نے یہ سوال کیا ہے تو مجھے جواب ملنے کے بعد یہ اندازہ ہوا ہے کہ لوگوں نے لوگوں کے ذہنوں میں "اہم کام" کا درست تصور نہیں ہے
اگے پڑھنے سے پہلے اپ بھی جواب پر غور کریں کہ اہم کام سے کیا مراد ہے؟
اہم کام سے مراد وہ کام ہے جو اپ کو اپ کے مقصد کے قریب کر دیتا ہے یا اپ کو اپنی منزل کے قریب لے آتا ہے اس کے برعکس ہر وہ کام جو اپ کو مقصد کے قریب نہیں کر رہا ہے ۔ وہ اہم نہیں بلکہ غیر اہم کام ہے یہ جان لے کہ دن بھر میں اپ کون سے اہم کام اور کون سے غیر اہم کام کر رہے ہیں ۔
اہم کاموں سے کیا مراد ہے اس کی تھوڑی وضاحت ضروری ہے اچھی صحت مالی وسائل دوستو اور رشتہ داروں کے ساتھ خوشگوار تعلقات روحانی اور ذہنی نشو نما اور ان سب سے بڑھ کر اللہ تعالی سے تعلق ان سب باتوں کا توازن بہت ضروری ہے ۔
توازن قائم کرنے کے لیے پہلا کام کیا کرنا پڑے گا ؟
روز مرہ کے کاموں کی فہرست
زندگی میں تواضع لانے کے لیے اپ کو اپنے کاموں کی فہرست بنانی پڑے گی۔
اپنے ورک سے فائدہ اٹھانے کا موثر طریقہ یہ ہے کہ روزانہ سونے سے پہلے یا صبح اٹھنے کے بعد پہلا کام روز مرہ کے کاموں کی فہرست بنا لی جائے یہ فہرست مختلف انداز سے بنائی جاتی ہے کچھ لوگ دن بھر کے پانچ اہم کام لکھ لیتے ہیں اور کون سا کام کس وقت کرنا ہے کچھ لوگ ہر گھنٹے کے حساب سے لکھتے ہیں کہ کس گھنٹے میں کیا کام کرنا ہے اپ کو جو طریقہ مناسب لگے اس کے مطابق لکھ لیں لسٹ بناتے وقت اس بات کا لازمی خیال رکھیں کہ اپ دن بھر میں اہم کام کر رہے ہیں یا غیر اہم کام ساتھ ہی اس بعد کا بھی خیال رکھیں کہ زندگی میں کون سا اہم پہلو نظر انداز ہو رہا ہے اگر اپ دوستو یا رشتہ داروں کو زیادہ وقت دے رہے ہیں جس کی وجہ سے عبادت میں خلل پڑ رہا ہے تو اس کی طرف توجہ دیں یا پیشہ ورانہ ذمہ داریوں میں اتنے مگن ہو گئے ہیں کہ صحت اور بال بچوں کو وقت نہیں دے پا رہے ہیں تو یہ باتیں ذہن میں رکھتے ہوئے منصوبہ بندی کریں انے والے دن کی تیاری وقت کی ضرورت کے مطابق کریں
فہرست بناتے وقت 80/20 اصول یاد رکھیں
یہ بات بی بی ہے اور ایم بی اے کے سٹوڈنٹ کو پڑھائی جاتی ہے اور میری کوشش ہوتی ہے کہ اس اصول کو اسان انداز میں سب لوگوں تک پہنچاتا رہوں ۔
اس اصول کو پریٹو پرنسپل یا ایٹی ٹوینٹی اصول بھی کہتے ہیں۔ اس 80 فیصد مسائل کی وجہ 20 فیصد غلطی ہوتی ہے ۔غلط انسان ہر وقت غلط کام نہیں کرتا رہتا ۔ اس طرح کامیاب لوگ اپنا ہر وقت غیر معمولی انداز میں نہیں گزارتے بلکہ ان کے 20 فیصد کام ،80 فیصد تبدیلی پیدا کرتے ہیں ۔ ہم نے کتنے مشہور اور قابل لوگوں کو دیکھا ہے جب ان کے ساتھ طویل وقت گزارا جائے تو احساس ہوتا ہے کہ ان میں تو کوئی بھی بہت نمایاں خوبی نہیں ہے یا ان کی زندگی میں ایسی کوئی بات نہیں ہے جس کی وجہ سے دنیا انہیں اتنی اہمیت دیتی ہے ۔ ہم ان کے شخصیت کا وہ 20 فیصد رنگ نہیں دیکھ رہے ہوتے جس کی بدولت وہ شاندار زندگی گزار رہے ہوتے ہیں۔
لہذا فہرست بناتے وقت ان کاموں کے لیے خاص جگہ بنا لیں جو مستقبل میں بڑا فائدہ پہنچا سکتے ہیں
کہتے ہیں کہ "overnight success requires a twenty year struggle"
راتوں رات کامیابی کے پیچھے یقینا 20 سالہ محنت کا ہاتھ ہوتا ہے۔
کوئی شخص راتو رات کامیاب نہیں ہو جاتا بلکہ اس کے پیچھے اس کی مستقل مزاجی سے کی گئی محنت اور لگن شامل ہوتی ہے ۔
دوسرا اہم کام یہ ہے کہ اپنی زندگی کے 20 فیصد جو اہم کام ہیں ان کو لسٹ میں سب سے اوپر رکھیں ساتھ ہی مارک ٹوئن کی یہ بات بھی یاد رکھیں کہ Eat the frog first یعنی دن بھر کے سب سے مشکل یا ناپسندیدہ کام سب سے پہلے کر لیں۔
ہمارے بیشتر کم ہو کے ادھورے رہنے کی وجہ کیا ہوتی ہے ؟
دراصل ہم آسان اور دلچسپ کام پہلے سے شروع کرتے ہیں۔ اس طرح سنجیدہ یا مستقبل میں بڑا فائدہ پہنچانے والے کام فراموش ہو جاتے ہیں ۔
صحیح لوگوں سے ملیں
ایک مرتبہ پھر اپ کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوگا کہ صحیح لوگوں سے کیا مراد ہے اس کا بھی وہی جواب ہے کہ جو لوگ اپ کو اپ کے منزل اور مقصد کے قریب کر دیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ دوست اور رشتہ دار جو ہمارے مقصد کی تکمیل میں ساتھ نہیں دے رہے ہیں وہ صحیح لوگ نہیں ہیں ایسا نہیں ہے رشتہ داروں میں مضبوطی بھی ہمارے مقاصد کا حصہ ہیں ۔ بس اس بات کا خیال رکھیں کہ دوستو وغیرہ کو اتنا وقت نہ دیں کہ بعد دوسری چیزوں کے لیے وقت نہ بچے۔
یہ بات ذہن میں رکھیے کہ اپ کو کن لوگوں سے ملنا ہے اچھے اور مثبت لوگوں سے ملنا ہے اور پھر یہ طے کرنا ہے کہ ان سے کتنی دیر ملنا ہے فرض کریں اگر اپ نے یہ طے کیا کہ کسی بھی دوست عزیز سے ادھا گھنٹے کے لیے ملنا ہے تو پھر اپ ادھا گھنٹہ ہی ملیں جب ادھا گھنٹہ پورا ہو تو اپ کو اپنی محفل برخواست کرنا ہوگی۔ یہ حقیقت ہے کہ جن لوگوں کی زندگی میں نظم و ضبط ہوتا ہے وہ زندگی سے بہت زیادہ لفت اندوز ہوتے ہو سکتے ہیں ۔
نہیں کہنا سیکھیں
پانچویں بات یہ ہے کہ نہ کہنا سیکھئے انکار کرنا سیکھیں ایسی بہت سی باتیں ایسی ہیں کہ جن کو اپ مروت میں انکار نہیں کرتے بلکہ کسی کام کو کرنے کی حامی بھر لیتے ہیں ایسا عموما مروت میں ہوتا ہے ۔ لوگوں کی مدد کرنا ان کے کام انا اچھی بات ہے لیکن اپ سب کو ہاں نہیں کہہ سکتے ایک مرتبہ میں نے اپنے ایک ٹی وی پروگرام میں ایک ماہر نفسات کو بلایا اپ پروگرام کے دوران مختلف ناظرین کو کی لائف کال شامل کی ٹی وی پروگرام میں وقت کی قلت ہوتی ہے اس لیے سب کی کال شامل نہیں کی جا سکتی اتفاق سے اس دن کالز میں سن رہا تھا ایک خان تو ان کی کال اتی ہے بہت پریشان تھی پیسے ان کے پاس بہت تھا علی شان ورد میں رہتی تھی نوکر جا کر تھے لیکن ان کی کوئی بات کرنے والا نہیں تھا دو بیٹے تھے دونوں ہی ملک سے باہر کمانے گئے ہوئے تھے وہ انتہائی ایک وہ تنہائی کی وجہ سے بہت ڈپریشن میں چلی گئی تھی مجھ سے کہنے لگی کہ کسی طرح اپ میری بات ماہر نفسہ سے کروا دیں اتفاق سے پروگرام کا وقت ختم ہو گیا تھا ان کی کال ٹرانسفر نہیں ہو سکی وہ خاتون کہنے لگی میں پروگرام کے بعد صرف پانچ منٹ کی بات کروا دیں میں نے ڈاکٹر صاحب سے کہا کہ پانچ منٹ بعد کر لے وہ بہت پریشان ہے ڈاکٹر نے جواب دیا بھائی پانچ منٹ پانچ پانچ منٹ کے مسائل مسئلے حل نہیں ہوتے اور اگر ہم اس بات اس طرح پانچ منٹ بات کرتے رہے تو منظم طریقے سے اہم ترین کام نہیں ہو سکیں گے میں جانتا ہوں کہ وہ ڈاکٹر ایک مصروف ادمی ہے اور بہت اہم ادارے میں کامیاب ہی سے چلا رہے ہیں مجھے اندازہ ہو گیا کہ ہم ہر کام کو ہاں کہتے چلے جائیں گے تو ان کاموں کے لیے وقت نہیں ملے گا جن کی بدولت ہم بہت سارے لوگوں کے مسائل حل نہیں کر سکیں گے ہمیں نہیں اس لیے کہنا ہے کہ ہم نے پہلے ہی کچھ اور کاموں کو ہاں کہہ دیا ہے نہیں کہنے کا مطلب یہ نہیں یہ بھی نہیں ہے کہ ہر کام کو نہیں کہتے چلے جائیں اپ کو اتنا شعور ہونا چاہیے کہ کس کام کو ہاں کہنا ہے اور کس کام کو نہیں ۔