اسرائیلی فورسز کی جانب سے لبنان کی سرحد پر گولہ باری کے نتیجے میں بزرگ خاتون سمیت دو صحافی جاں بحق ہوگئے ہیں۔
لبنان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیل فورسزکی جانب سے جنوبی لبنان میں کفار کلی میں رہائشی علاقوں پراندھا دھندگولہ باری کی گئی ہے جس کے نتیجے میں 80 سالہ بزرگ خاتون جاں بحق اور اس کی نواسی زخمی ہوگئی جبکہ مقامی چینل کی خاتون رپورٹر اور کیمرہ مین بھی جان کی بازی ہار گئے ہیں۔
صحافی فرح عمر اور کیمرہ مین ربیح المعری کا تعلق لبنانی نشریاتی ادارے الميادين سے تھا۔
عرب میڈیا کے مطابق کہ اسرائیلی اور قطری حکام جنگ بندی معاہدے کو حتمی شکل دے رہے ہیں اور معاہدےکا اعلان آج رات کو یا کل صبح کیا جائے گا۔
معاہدے کے مطابق حماس کے زیر حراست قیدیوں کو پانچ دنوں میں مرحلہ وار رہائی ملے گی کیونکہ حماس حکام کا کہنا ہے کہ سکیورٹی وجوہات کی بنا پر تمام قیدی ایک ساتھ رہا نہیں کر سکتے۔
حماس کے ترجمان عزت الرشق نے عرب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند گھنٹوں بعد حماس اور اسرائیل کے معاہدے کا اعلان ہوگا ، جنگ بندی اور امدادی راہداری معاہدے کا حصہ ہیں، معاہدے کے تحت زخمیوں کو علاج کے لیے باہر منتقل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ خواتین اور کم عمر قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے گا ، معاہدے کا حتمی اعلان قطری حکومت کرے گی، مذاکرات کی کامیابی کی راہ میں نیتن یاہو رکاوٹ تھے، معاہدے پر فلسطین کے تمام گروہوں کی رضامندی شامل ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ سے قیدیوں کو لے جانے کے لیے ریڈ کراس کی تیاری بھی مکمل ہے۔
علاوہ ازیں امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل پر حملوں کا خدشہ ہے جس کے پیش نظر اسرائیل نے لبنان کی سرحد پر ایک لاکھ فوج تعینات کردی ہے۔
دوسری جانب غزہ کے الشفا اسپتال کے نیچے سرنگوں کی حقیقت سامنے آگئی ہے اور سابق اسرائیلی وزیراعظم یہود باراک نے اس حوالے سے اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ اسپتال کے نیچے سرنگیں اسرائیل نے خود بنائیں، دہائیوں پہلے غزہ پر ہمارا قبضہ تھا ، اسپتال میں جگہ کی کمی کے باعث سرنگیں کھودی گئی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ حماس ان سرنگوں کو بطور کمانڈ سنٹر استعمال کر سکتی ہے ، غزہ کی کئی اہم عمارتوں کے نیچے ایسی سرنگیں موجود ہیں۔