روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے شمالی کوریا کے ساتھ فوجی تعاون کا امکان ظاہر کر دیا۔
یاد رہے کہ شمالی کوریا کے صدر کم جونگ پیر کو اپنی خصوصی بلٹ ٹرین کے ذریعے روس پہنچے تھے جہاں انہوں نے اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کی جس میں اسلحے کے حوالے سے کسی معاہدے کی توقع تھی۔
اس اعلیٰ سطحی دورے کے دوران پیوٹن نے گرم جوشی سے کم جونگ استقبال کیا، روس کے سرکاری میڈیا کی فوٹیج میں دونوں رہنماؤں کو مسکراتے ہوئے مصافحہ کرتے دکھایا گیا۔
سوویت یونین اور شمالی کوریا کے درمیان تاریخی تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے پیوٹن نے روسی کہاوت "ایک پرانا دوست دو نئے سے بہتر ہے" کے ساتھ اپنے ہم منصب کا خیر مقدم کیا۔
خیال رہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان ملاقات جس میں دونوں اطراف کے اعلیٰ حکام بھی شامل تھے ایک ایسے وقت میں ہوئی جب مغرب کے ساتھ ان کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔
بدھ کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے روسی صدر پیوٹن نے بتایا کہ انہوں نے اپنے منصب کے ساتھ ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعاون پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا روس شمالی کوریا کو سیٹلائٹ بنانے میں مدد کرے گا؟، پیوٹن نے کہا کہ اسی لیے ہم ووسٹوچنی کاسموڈروم آئے ہیں۔
دریں اثناء کم جونگ یوکرین کے خلاف جنگ میں پیوٹن کی حمایت کا اظہار کرتے نظر آئے۔
انہوں نے کہا کہ روس مغرب کی بالادستی کی طاقتوں کے خلاف اپنی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لیے ایک مقدس جنگ لڑ رہا ہے، ہم ہمیشہ صدر پیوٹن اور روسی قیادت کے فیصلوں کی حمایت کریں گے اور ہم سامراج کے خلاف جنگ میں ساتھ رہیں گے۔
رپورٹس کے مطابق ماسکو نے عندیہ دیا ہے کہ فوجی تعاون کے بدلے شمالی کوریا کو سیٹلائٹ تیار کرنے میں مدد فراہم کی جائے گی جبکہ جدید خلائی ٹیکنالوجی کے علاوہ کم جونگ نے خوراک کی امداد بھی مانگی ہے۔
علاوہ ازیں دونوں فریقوں نے امریکا کے اس دعوے کی تردید بھی کی کہ ملاقات کا مقصد یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کو ہتھیار فراہم کرنا ہے۔