یمن کے حوثی باغیوں نے مبینہ طور پر اسرائیلی تاجر کی ملکیت والے بحری جہاز کو بحیرہ احمر سے ہائی جیک کر لیا۔
عرب خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں جنگ کے باعث خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران یمن کے حوثی باغیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے جنوبی بحیرہ احمر میں ایک مال بردار بحری جہاز کو ہائی جیک کیا ہے جو ایک اسرائیلی تاجر کا ہے۔
شمالی یمن اور اس کے بحیرہ احمر کے ساحل پر کنٹرول کرنے والے حوثیوں نے کہا کہ یہ جہاز اسرائیلی تھا لیکن اسرائیل نے اسے برطانوی ملکیتی اور جاپانی کارگو جہاز قرار دیا ہے جس میں کوئی اسرائیلی شہری نہیں تھا۔
مختلف رپورٹس کے مطابق ’ گلیکسی لیڈر ‘ نامی جہاز پر تقریباً 25 افراد سوار تھے اور اسے ترکی سے ہندوستان جاتے ہوئے پکڑا گیا ہے۔
عوامی شپنگ ڈیٹا بیس میں ملکیت کی تفصیلات جہاز کے مالکان کو Ray Car Carriers سے منسلک کرتی ہیں جس کی بنیاد ابراہیم "رامی" Ungar نے رکھی تھی جو اسرائیل کے امیر ترین آدمیوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا ہے۔
حوثی فوج کے ترجمان یحییٰ ساری نے کہا کہ بحری جہاز کو ہائی جیک غزہ اور مغربی کنارے میں ہمارے فلسطینی بھائیوں کے خلاف گھناؤنے اقدامات کے جواب میں کیا گیا ہے۔
انہوں نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’’ اگر عالمی برادری تنازع کو بڑھانے کے بجائے علاقائی سلامتی اور استحکام کے بارے میں فکر مند ہے تو اسے غزہ کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کو ختم کرنا چاہیے‘‘۔
گزشتہ ہفتے حوثیوں نے کہا تھا کہ وہ بحیرہ احمر اور آبنائے باب المندب میں اسرائیلی جہازوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں اور اسرائیل کے علاوہ اس کی حمایت کرنے والے کسی بھی ملک کا کوئی بھی جہاز حوثی فورسز کے لیے جائز ہدف ہوگا۔
یحییٰ ساری ساری نے کہا ہم غزہ اور مغربی کنارے میں ہمارے فلسطینی بھائیوں کے خلاف جارحیت اور بدصورت جرائم کے بند ہونے تک اسرائیل کے خلاف اپنی فوجی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں حوثیوں کے دعوے کی تردید کی گئی ہے اور ایران پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ یہ اقدام ایرانی دہشتگردی کی کارروائی تھا جس کے نتائج بین الاقوامی سمندری سلامتی کے لیے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام آزاد دنیا کے شہریوں کے خلاف ایران کی جارحیت میں اضافے کی نمائندگی کرتا ہے، جہاز پر کوئی اسرائیلی نہیں تھا جبکہ جہاز کے عملے کے 25 ارکان کا تعلق دیگر ممالک کے علاوہ یوکرین، میکسیکو، فلپائن اور بلغاریہ سے ہے۔