اطالوی ماہرینِ نے خیبر پختونخوا کے محکمہ آثارِ قدیمہ کے اشتراک سے سوات سے ٹیکسلا تک مزید 8 تاریخی مقامات دریافت کرلیے۔ کھدائی بھی شروع کردی گئی
انیس سو پچپن سے خیبر پختونخوا میں قدیم تہذیبوں اور آثار کی کھوج میں مصروف اطالوی ماہرین نے ایک اور سنگِ میل عبور کرلیا۔ محکمہ آثارِ قدیمہ کے تعاون سے بریکوٹ، گنبد بلوکلے، ملاکنڈ، مردان اور ٹیکسلا سمیت مختلف مقامات پر کھدائی کا تین سالہ نیا منصوبہ شروع کردیا گیا۔
منصوبے کے تحت 400 سے زائد مقامی افراد کو نہ صرف روزگار دیا جائے گا بلکہ آثار کی تلاش، کھدائی اور ان کو محفوظ بنانے کی تربیت بھی دی جارہی ہے۔
ڈائریکٹر، اطالوی آرکیالوجیکل مشن کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ خیبر پاتھ کہلاتا ہے، جو یکم جون 2025 کو شروع کیا گیا تھا، اب ہم اس کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ یہ ایک آثارِ قدیمہ کا منصوبہ ہے جس کا مقصد علاقے کی ترقی پیشہ ورانہ تربیت، اور سیاحت کے شعبے کو فروغ دینا ہے۔
ڈاکٹرلُکا کے مطابق بریکوٹ بازیرہ میں کھدائی کے دوران اہم دریافت سامنے آئی ہے، 1200 سال پرانے چھوٹے مندر کے آثار ملے، جو اس خطے کی تہذیبی تسلسل کا نایاب ثبوت ہے۔
یہ مقام قدیم ترین ادوار سے لے کر مسلم دور تک آباد رہا ہے، اب وہاں جو آثار نظر آتے ہیں، ان میں غزنوی دور کا ایک قلعہ شامل ہے۔
اس سے پہلے وہاں شاہی سلطنت کے زمانے کا ایک ہندو مندر موجود تھا۔ اس سال مندر کے اردگرد دریائے سوات کی سمت ایک وسیع محافظ علاقہ (بفر زون) قائم کرنے کے لیے کھدائی کا دائرہ تھوڑا بڑھایا گیا۔ اس توسیعی کھدائی کے دوران ایک چھوٹا مندر مزید دریافت ہوا۔
خیبرپختونخوا میں اطالوی ماہرین اب تک 50 سے زائد تاریخی مقامات دریافت کرچکے ہیں۔ یہ دریافتیں پتھر کے زمانے سے لے کر الیگزینڈر دی گریٹ، بدھ مت، ہندو شاہی، یونانی اور اسلامی ادوار تک پھیلے انسانی ارتقا کی کہانی سناتی ہیں۔۔





















