جمعیت علماء اسلام ( جے یو آئی ف ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ کر ملکی نظام میں خوامخواہ کا بھونچال لانے کی کوشش کی ہے۔
خیال رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو خط لکھ کر 6 نومبر 2023 کو ملک میں عام انتخابات کرانے کی تجویز دی ہے ۔
سماء سے خصوصی گفتگو کے دوران اس معاملے پر رد عمل دیتے ہوئے سربراہ جمعیت علماء اسلام کا کہنا تھا کہ صدر مملکت کو الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار نہیں ہے، عارف علوی ایک پارٹی کی نمائندگی کر رہے ہیں اور وہ جانبدار صدر ہیں، اگر ان کا اختیار ہے بھی تو اس کا استعمال بد نیتی پر مبنی ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ الکیشن کیمشن ایک آزاد ادارہ ہے اوہ صدر کے کسی حکم یا تجویز کو ماننے کا پابند نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر مملکت نے ایک ایسی عدالت سے رجوع کرنے کی تجویز دی ہے جو چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کو سپورٹ کر رہی ہے، انہوں نے گیند عدلیہ کی طرف پھینکی ہے اور عدلیہ نے واپس انکی طرف جبکہ ایک دوسرے کی طرف گیند پھینکتے پھینکتے ناظرین کہتے ہیں کہ گول نہیں ہوا جی۔
انہوں نے کہا کہ اس لاحاصل بحث سے انتخابی معاملات کو متاثر کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کون سی قوتیں صدر سپورٹ کر رہی ہیں اور ملک میں سیاسی عدم استحکام چاہتی ہیں ؟۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سیاست میں یہ روش ٹھیک نہیں ہے، یہ اداروں کو آپس میں الجھانے کی کوشش تو ہے لیکن ناکام ہوگی، صدر خود بونس پر چلے رہے ہیں، انتخابات کی تاریخ کا اختیار نہ عدلیہ کو دیتے ہیں اور نہ صدر یا وزیر اعظم کو بلکہ یہ اختیار الیکشن کمیشن کا ہے۔
قائد مسلم لیگ ( ن ) کی وطن واپسی کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف 21 اکتوبر کو پاکستان واپس آرہے ہیں ہم ان کو ویلکم کریں گے۔