آزادکشمیر میں سیاسی دھند نہ چھٹ سکی۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے استعفیٰ نہیں دیا۔ پیپلزپارٹی کی دوپہر دو بجے تک کی ڈیڈلائن گزر گئی۔ نئے وزیراعظم کیلئے نام فائنل نہ ہونے پر تحریک عدم اعتماد فوری جمع کرانے کا فیصلہ مؤخر کردیا گیا۔
وزیراعظم آزاد کشمیر کواستعفے کیلئے دی گئی مہلت ختم ہوگئی۔ چوہدری انوار الحق نے مہلت کے دوران استعفیٰ نہ دیا۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے تحریک عدم اعتماد کاسامنا کرنے کا اعلان کردیا۔ کہا جن کے پاس نمبر پورے ہیں وہ تحریک عدم اعتماد لےآئیں۔ جب تک اختیار ہے کام کرتا رہوں گا۔
پی پی قیادت اب قائد ایوان نامزد کرکے چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائے گی تاہم اسمبلی قوانین کے مطابق عدم اعتماد کے ساتھ نئے قائد ایوان کا نام دینا لازمی اسلیے عدم اعتماد فوری جمع کرانے کا فیصلہ مؤخر کردیا گیا۔
پیپلزپارٹی نے نئے وزیراعظم آزاد کشمیر کےلیے اپنی مشاورت مکمل کرلی۔ چوہدری لطیف اکبر، چوہدری یاسین اور سردار یعقوب کے ناموں میں سےایک کا اعلان متوقع ہے۔ پیپلز پارٹی اتفاق رائے سے وزیراعظم آزاد کشمیر کا انتخاب کرنے کی حامی ہے۔ ن لیگ سے ناموں پر مشاورت کے بعد ازسرنو جائزہ لیا گیا۔
قبل ازیں اسلام آباد میں سیاسی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد احسن اقبال کی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ حالات کا تقاضہ تھا کہ آزاد کشمیر میں موجودہ سیٹ اپ کو تبدیل کیا جائے۔ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی تو قانون ساز اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے ارکان بھرپور اپوزیشن کا کردار نبھائیں گے۔ مسلم لیگ ن ۔ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں تو پیپلز پارٹی کا ساتھ دے گی مگر نئی حکومت میں حصہ دار نہیں بنے گی۔





















