مصنوعی ذہانت کے ڈیٹا سینٹر پانی کے سب سے بڑے صارف بنتےجا رہے ہیں ۔ جو پانی کی قلت کے مسئلے کو مزید سنگین کرسکتا ہے۔
کوئی بھی اے آئی چیٹ بوٹ آپ کے ایک سوال کا جواب تیار کرنے کے لیے پینے کا صاف 500 ملی لیٹر پانی استعمال کرتا ہے۔ تحقیق کے مطابق ایک ڈیٹا سینٹر روزانہ اوسطً کم از کم 200 ملین لیٹر پانی استعمال کرتا ہے۔ یعنی ایک ماہ میں تقریبا 9 بلین لیٹر، اور ایک سال میں ایک سو ارب لیٹر سے زائد پانی استعمال ہو رہا ہے۔
تحقیقی رپورٹ کے مطابق یہ پانی اتنا ہی ہے جتنا ایک بڑے شہر کے لاکھوں افراد کئی ماہ پینے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور یہی لوگ اس حقیقت سے نا واقف ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ڈیٹا سنٹرز میں ہزاروں طاقتور کمپیوٹر سرورز 24 گھنٹے شدید گرمی پیدا کرتے ہیں انہیں ٹھنڈا رکھنے کے لیے پانی سے کولنگ کا طریقہ استعمال ہوتا ہے۔
چین، آئرلینڈ، امریکہ ، نیدرلینڈ ، اسپین ، سنگارپور جیسے ممالک میں دنیا کے سب سے بڑے اے آئی ڈیٹا سنٹرز قائم ہیں، ان میں کئی ممالک پانی کی کمی کے بحران سے دوچار ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ سلسلہ براہ راست زراعت اور پینے کے پانی کے ذخائر پر دباو ڈال رہا ہے۔
ماہرین ماحولیات نے خبردار کیاہے پانی کا ضیاع روکنے کیلئے بین الاقوامی سطح پرایسے قوانین بنانا ہوں گےجو آبی قلت کوروک سکیں۔





















