سپریم کورٹ نے واضح کر دیا کہ نکاح کے ساتھ ہی بیوی کا حقِ نان و نفقہ شروع ہو جاتا ہے، یہ رخصتی یا ازدواجی تعلقات سے مشروط نہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ نان و نفقہ کا حق نکاح کے ساتھ ہی شروع ہو جاتا ہے، اور اس کی ادائیگی شوہر کا قانونی فریضہ ہے اس کی صوابدید پر منحصر نہیں۔
پندرہ صفحات کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے رخصتی نہ ہونے کی بنیاد پر شوہر کو نان و نفقہ کی ادائیگی سے مبرا قرار دیا تھا، جو قانون اور آئین کی روح کے منافی ہے۔ازدواجی تعلقات سے نان و نفقہ کو مشروط کرنا،بنیادی حق کو متاثر کرنے کے ساتھ شوہروں کو اپنی مالی ذمہ داری سے بچنے کا موقع دیتا ہے۔ بیوی کے اس حق کو جسمانی موجودگی کے تابع بنانا، آئین میں دی گئی صنفی مساوات کی کی نفی ہے۔
فیصلے میں لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے استعمال کی گئی زبان پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ۔ کہا گیا کہ ایسے معاملات پر فیصلے دیتے وقت جج صرف ثالث نہیں ہوتے بلکہ وہ معاشرے کو ترقی پسند سوچ کی طرف رہنمائی دینے والے رہبر بھی ہوتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے جج صاحبان کو ہدایت دی کہ وہ ایسی زبان استعمال کریں جو خواتین کی برابر قانونی حیثیت کی توثیق کرے۔






















