سپریم کورٹ کے 4 ججز کا چیف جسٹس کے نام ایک اور خط سامنے آگیا۔
جسٹس منصور، جسٹس منیب اختر،جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس اطہر من اللہ نے چیف جسٹس کے نام خط میں سپریم کورٹ رولز کی منظوری کے طریقہ کار پر اعتراض اٹھا دیا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ہمیں فل کورٹ میٹنگ سے متعلق ایک خط موصول ہوا، رولز کبھی منظوری کیلئے فل کورٹ کے سامنے نہیں رکھے گئے، فل کورٹ اجلاس کیلئے ایک نکاتی ایجنڈا ہی رکھا گیا۔
ایجنڈے میں نئے رولز سے پیدا مشکلات کے خاتمے کا ذکر ہے، بنیادی اعتراض دور ہونے تک اس میٹنگ میں شرکت کا فائدہ نہیں، فل کورٹ اجلاس کے خط میں پھر چیف جسٹس کی بنائی کمیٹی کا ہی ذکر ہے۔
خط کے مطابق جب رولز کیلئے فل کورٹ ہی نہیں بلائی گئی تو ترمیم کیلئے کیسے بلائی گئی؟ کہا گیا کہ سرکولیشن سے رولز کی منظوری لی گئی، سرکولیشن روزمرہ کے عمومی معاملات کی حد تک ایک سہولت ہے۔ سپریم کورٹ کے رولز تو 9 اگست کو پہلے ہی نوٹیفائی ہو چکے، ایسے موقع پر فل کورٹ اجلاس بلانا ’’ناقابل فہم‘‘ ہے۔
چاروں ججز کی جانب سے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ہمارے اس خط کو فل کورٹ اجلاس کے منٹس کا حصہ بنایا جائے، فل کورٹ اجلاس کے منٹس کو بھی پبلک کیا جائے، ہماری رائے میں سپریم کورٹ رولز غیر قانونیت کا شکار ہو چکے۔






















