دریائےستلج، راوی اور چناب کے ریلوں کی آمد،ہیڈ پنجند پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے،جہاں پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 66 ہزار کیوسک تک جا پہنچا، دریائے راوی پر سائفن، شاہدرہ،سدھنائی اور سلیمانکی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
تریموں،گنڈا سنگھ والا اورہیڈ بلوکی پر بھی پانی کا تیز بہاؤ ہے،ہیڈمحمد والا اور شیرشاہ کے مقام پر پانی کی سطح مزید کم آئی ہے،جس کے بعد ملتان میں اکبر فلڈ بند میں شگاف ڈالنےکا فیصلہ موخر کر دیاگیا، انتظامیہ کا کہنا ہےکہ ہیڈ تریموں سے مزید ساڑھے تین لاکھ کیوسک ریلا مزید تباہی کا سبب بن سکتا ہے
دریائےچناب میں سیلاب کی صورتحال کے پیش نظرملتان کے 138 موضع جات متاثرہوگئے،5 لاکھ افراد کا انخلاء کیاگیا،پانی کی سطح تا حال کم ہوگئے،جبکہ انتظامیہ کےمطابق ہیڈ تریموں کےمقام سے مزید ساڑھے تین کیوسک ریلے کی آمد ہے۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کےمطابق تربیلا ڈیم سو فیصد اورمنگلا ڈیم اٹھاسی فیصد بھرچکا ہے،تربیلا ڈیم کا لیول پندرہ سو پچاس فٹ،منگلا ڈیم 1231 فٹ، راول ڈیم 1752 فٹ اور سملی ڈیم کا لیول 2315 فٹ ہے۔
گنڈا سنگھ والا پرانتہائی اونچے درجےکا سیلاب جبکہ تریموں،پنجند اوربلوکی پر بہت اونچے درجے کا سیلاب ہے،دریائے راوی پرسائفن،شاہدرہ،سدھنائی اورسلیمانکی کےمقام پر بھی اونچےدرجے کا سیلاب ہے،گڈوو، اسلام اورمیلسی سائفن پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
سکھر،کوٹری، خانکی،قادر آباد،جئنیوٹ برج، اور جسڑ پرنیچلےدرجے کا سیلاب ہے،دریائے چناب کے ملحقہ نالہ پلکو میں اونچے اور راوی کے نالہ بسنتر میں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
مون سون بارشوں ،سیلاب سے نقصانات پر این ڈی ایم اے نے اعداد و شمار جاری کردیئے ہیں جن کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کےدوران مزید 2 افراد جاں بحق ہوئے،دونوں دریا میں ڈوبے،جاں بحق ہونے والوں کا تعلق پنجاب کے شہر ٹوبہ ٹیک سنگھ سے تھا، جس کے بعد 26جون سےاب تک تک جاں بحق افراد کی مجموعی تعداد 907 ہوگئی۔






















