سینئر سیاستدان مصطفیٰ نواز کھوکھر نے سماء نیوز کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاستدان نہیں چاہتے کہ لوکل گورنمنٹ سسٹم ہو،جب بھی ڈکٹیٹرآیاوہ لوکل گورنمنٹ سسٹم لایا،سیاستدان نہیں لائے، سیاستدانوں کی کوشش رہی عوام کو مسائل کےحل کیلئے انکی دہلیز پرآنا پڑے، ہزارہ کے لوگ کہہ رہے ہیں نئے صوبے بن رہے ہیں تو انکا صوبہ بھی بنے، وفاق پیسے کم ہونے کا رونا روتا ہے،اپنے اخراجات بھی کم کرے۔
مکمل پروگرام دیکھئے:
پیپلز پارٹی کی رہنما پلوشہ خان نے کہا کہ صوبوں کے حوالے سے اتحادیوں سے بات کرنا ہو گی، اب تک کسی نے صوبوں کے حوالے سے پیپلز پارٹی سے بات نہیں کی، صوبے بنانے کیلئے آئین کا ڈھانچہ تبدیل کرنا ہو گا، این ایف سی ایوارڈ کیلئے بھی ترمیم کرنا پڑے گی، ایف بی آرکی نااہلی کا بوجھ صوبے نہیں اُٹھائیں گے، بھارت پانی چھوڑے جا رہا ہے، بھارت کے ڈیمز پر میزائل مارنے چاہئیں، سیلاب میں جاں بحق افراد کا مقدمہ تجاوزات،ٹمبر مافیا کیخلاف ہونا چاہیے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما خرم دستگیر نے کہا کہ تاریخ بتاتی ہے چھوٹا یونٹ بنانے سے گورننس بہتر نہیں ہوتی، 18ویں ترمیم میں این ایف سی کے حوالے سے ہے صوبوں کا شیئر کم نہیں ہو گا، آئین کہتا ہے ہر 5 سال بعد این ایف سی پر نظرثانی ہو گی،16سال سے نظرثانی نہیں ہوئی، ن لیگ نے 2012 میں صوبے بنانے کیلئے کمیشن بنانے کا کہا تھا، صوبے بنانا آسان کام نہیں ہے،جہاں سے پانی گزر رہاہے،صوبوں اور وفاق کو سرمایہ کاری کرنا ہو گی، ہمیں اسی سال سرمایہ کاری کا آغاز کرنا ہو گا، بینظیرانکم سپورٹ پروگرام براہ راست صوبوں کو جا رہا ہے، پاکستان کے تمام قرضے واپس کرنے کا بوجھ وفاق پر ہے، صوبوں کے شیئرز سےمتعلق آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں۔






















