بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی بدستور جاری ہے۔ بھارت نے دریائے چناب میں مزید پانی چھوڑ دیا مگر اطلاع کیلئے انڈس واٹر کمشنر کا چینل استعمال نہیں کیا۔
بھارت نے انڈس واٹرکمیشن کے بجائے سفارتی ذرائع سے رابطہ کرکے پانی چھوڑنے سے متعلق پاکستانی حکام کو آگاہ کیا۔ گزشتہ روز بھی بھارت نے دریائے ستلج اور توی میں پانی چھوڑا تھا۔
وزارت آبی وسائل نے متعلقہ اداروں کو ہنگامی الرٹ جاری کردیا ۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد چناب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے۔
وفاقی وزیر آبی وسائل میاں معین وٹو نے کہا ہے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی سے نقصان ہو رہا ہے بھارت دفترخارجہ کے بجائے انڈس واٹر کمیشن کے ذریعے سیلابی صورتحال سے آگاہ کرے۔ اچانک کے بجائے قبل از وقت اطلاع دی جائے تو نقصان سے بچا جاسکتا۔
وفاقی وزیر آبی وسائل کا کہنا تھا کہ پانی اچانک چھوڑنے سے پاکستان کے انفرا اسٹرکچر اور فصلوں کا ناقابل تلافی نقصان ہو رہا ہے، بین الاقوامی ثالثی عدالت نے پاکستان کے مؤقف کے تائید کی ہے، پاکستان اقوام متحدہ سے رجوع کرسکتا ہے،حقوق کے تحفظ کیلئے آخری حد تک جائیں گے۔






















