نیلم جہلم پن بجلی منصوبے میں مجرمانہ غفلت سے قومی مفادات اور خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا گیا۔ آڈیٹر جنرل آفس نے بھانڈا پھوڑ دیا۔ تقریباً 500 ارب روپے اضافی خرچ کرکے 21 سال کی تاخیر سے تکمیل ممکن ہوئی۔ غیر معمولی التوا سے پاکستان دریائے جہلم کے پانی پر حق سے محروم بھی ہوگیا۔
قومی اہمیت کے بڑے منصوبے میں سنگین بے ضاطگیاں اور دہائیوں کی تاخیر اور اربوں روپے کے مالی نقصان کے ساتھ پاکستان کے قومی مفادات کو بھی ٹھیس پہنچائی گئی۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں مجرمانہ غفلت کا پردہ چاک کر دیا۔
مالی سال 2022-23 کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق پہلا پی سی ون 1989 میں پندرہ ارب روپے کے تخمینے کے ساتھ بنایا گیا، تکمیل 1997 میں ہونا تھی۔ البتہ منصوبہ 2018 میں 507 ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہوا۔ دو دہائیوں کی تاخیر کے باعث پاکستان دریائے نیلم کے پانی پر اپنے حق سے محروم ہوا جبکہ بھارت نے اسی دوران دریائے جہلم پر کشن گنگا ہائیڈرو پراجیکٹ بھی بنا لیا۔
رپورٹ کے مطابق منصوبے کی لاگت پوری کرنے کی مدت 5 سال سے بڑھا کر 12 سال کر دی گئی۔ تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن نہ ہونے سے خزانے کو 70 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ 2022 کے ٹیل ریس ٹنل حادثے کی انکوائری نہ ہونے کے سبب مزید 20 ارب کا بوجھ پڑا۔
منصوبے کی مؤثر نگرانی نہ ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ٹھیکیدار کو 2900 اسپیئر پارٹس میں سے 1289 فراہم ہی نہیں کیے گئے جس کی وجہ سے مرمتی کام متاثر ہوا۔ انتظامیہ نے ٹھیکیدار کو اضافی ادا کردہ رقم بھی واپس نہیں لی۔ آڈیٹر جنرل آفس نے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی اور اضافے ادائیگیاں واپس لینے کی سفارش کی ہے۔






















