الاسکا میں ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات میں روسی صدر نے یوکرین کے پانچ علاقوں پر مکمل قبضے کا مطالبہ کیا، تاہم ٹرمپ نے واضح کیا کہ اگر کوئی لچک نہ دکھائی گئی تو بات آگے نہیں بڑھے گی۔ اس پر پیوٹن نے اپنا موقف نرم کر لیا۔
امریکی میڈیا ایکسیوس نے امریکی حکام کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ حکام کے مطابق منصوبہ یہ ہے کہ پہلے روسی صدر ولاد یمیرپیوٹن سے الگ بات ہوگی، پھر یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات ہوگی اور آخر میں دونوں کو ایک ساتھ بٹھایا جائے گا، لیکن اس آخری مرحلے کے بارے میں ابھی یقین نہیں۔
امریکی انٹیلیجنس کے مختلف اندازے ہیں کچھ کے مطابق پیوٹن اکتوبر تک پورا دونیسک لے سکتا ہے، جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ جنگ طویل اور مشکل ہوگی۔
ملاقات کے بعد ٹرمپ اور پیوٹن نے میڈیا سے بات نہیں کی۔ٹرمپ اتنی جلدی روانہ ہوئے کہ ہوٹل میں کچھ دستاویزات بھی پیچھے رہ گئیں۔بعد میں ٹرمپ کے مشیر مارکو روبیو اور اسٹیو وٹکوف نے وضاحت دی کہ ٹرمپ نے یوکرین کی زمین پر کوئی سودا نہیں کیا بلکہ کییف کے مفاد کی نمائندگی کی۔
روبیو کے مطابق پیوٹن پہلی بار اس بات پر راضی ہوا کہ امریکہ اور یورپ مل کر یوکرین کو سکیورٹی گارنٹی دیں تاکہ روس مزید حملہ نہ کرے۔ اس پیشرفت کو اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے، تاہم تفصیلات خفیہ رکھی گئی ہیں۔امن کے لیے دونوں طرف سے کچھ رعایت دینی پڑے گی۔ صرف جولائی میں 20 ہزار روسی فوجی مارے گئے۔





















