جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی نے ہائیکورٹس کےلیے دباؤ اور مداخلت کو رپورٹ کرنے کے ایس او پیز بنانے کا فیصلہ کرلیا جبکہ مختلف نوعیت کے مقدمات میں ٹرائل مکمل کرنے کی ٹائم لائن بھی مقرر کردی گئی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کا اجلاس میں عدلیہ میں مداخلت اوردباؤ سے متعلق اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔ فیصلہ کیا گیا کہ ہائیکورٹس دباؤ اور مداخلت کو رپورٹ کرنے کے ایس او پیز بنائیں گی، کسی بھی دباؤ کو 24 گھنٹے کے اندر رپورٹ کرنا ہوگا، دباؤ کی شکایت آنے پر 14 دن کے اندر حل کرنا ہوگا۔
اجلاس میں مختلف نوعیت کے مقدمات میں ٹرائل مکمل کرنے کی ٹائم لائن بھی مقرر کردی گئی، قتل کیس کیلئے 24 ماہ ، 7 سال سے زائد سزا کے کریمنل ٹرائل کیلئے 18 ماہ ، 7 سال تک کی سزا والے ٹرائل کیلئے 12 ماہ ، وراثت کیس دو ماہ، فیملی کورٹ ڈگری کیلئے 6 ماہ کی ٹائم لائن بھی مقرر کردی گئی۔
اعلامیے کے مطابق زمینی تنازعات سے متعلق مقدمات 24 ماہ ، فیملی کیسز، کرایہ داری اور لیبر مقدمات 6 ماہ میں نمٹانے کا فیصلہ کیا گیا، نابالغ ملزمان کے مقدمات 6 ماہ میں مکمل کرنے کی ٹائم لائن مقرر کردی گئی۔
مقدمات نمٹانے کی ٹائم لائن ججز کی کارکردگی کے اہم اشاریئے قرار دیئے گئے، اجلاس میں سندھ ہائیکورٹ، پشاورہائیکورٹ کی ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس کی کارکردگی کو سراہا گیا۔ پرانے سول مقدمات کے لیے ماڈل سول کورٹس قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ڈسٹرکٹ جوڈیشری پالیسی فورم کے قیام اور ججز کی فلاح و بہبود کیلئے سفارشات تیار کی جائیں گی، عوامی سطح پر معلومات و شکایات ازالے کیلئے ہائیکورٹس، ڈسٹرکٹ کورٹس میں فورمز قائم کرنے کی ہدایت کردی گئی۔
جیل اصلاحات، نیشنل پرزن پالیسی تیاری کیلئے صوبائی رپورٹس ہائیکورٹس کو بھجوائی جائیں گی، اسپیشل کورٹس و ٹریبونلزکے ججز کی واپسی میں تاخیر کا معاملہ حل کرنے کی یقین دہانی کی گئی، منشیات مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں ڈویژن بینچز ہی سنیں گے۔
مقدمات اندراج پر بائیومیٹرک تصدیق کا نظام نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا، رپورٹ آئندہ اجلاس میں پیش ہوگی۔ کمرشل، ریونیو اور فِسکل مقدمات کے حل کیلئے جسٹس شفیع صدیقی کی سربراہی میں کمیٹی قائم کرنے کا بھی فیصلہ ہوا، نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کا اگلا اجلاس 17 اکتوبر 2025 کو ہوگا۔






















