نگران حکومت نے بجلی چوروں سے 34 بلین ریکور کرلیے،آپریشن کے دوران ملک بھر سے 25,142 بجلی چور گرفتار کیے گئے۔
بجلی چوری کے خلاف کریک ڈاؤن کے نتائج سامنے آنے لگ گئے،ماہ ستمبر میں نگران حکومت اور عسکری قیادت نے بجلی چوری کے خلاف مہم کا آغاز کیا۔
بجلی چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے باعث ماہانہ نقصان میں 12 بلین سے زائد کی کمی واقع ہوئی ہے،589 میں سے تقریباً 199 بلین سابق ایف ٹی اے، بلوچستان ٹیوب ویلز اور آزاد جموں و کشمیر سے آتے ہیں۔
متعلقہ ادروں میں موجود 197 سرکاری ملازمین کو بھی بجلی چوری کے الزام میں معطل کیا گیا،بجلی چوری کے خلاف مہم کے دوران 46 بلین پاکستانی روپوں کی بچت کی گئی۔
آپریشن شروع ہونے سے پہلے 9 فیصد بجلی کے یونٹس کی چوری ریکارڈ کی جارہی تھی جبکہ آپریشن کے بعد 3.4- فیصد تک آچکی ہے،موجودہ سال کے لیے قومی گرڈ میں سالانہ نقصان 589 بلین تخمینہ لگایا گیا۔
آپریشن کےدوران متعلقہ اداروں نےیقین دہانی کروائی کہ کسی بھی اعلی اور طاقتورشخصیت کو نہ بخشا جائے گا،متعلقہ اداروں نےتمام مجرمان کے خلاف ردوبدل،معطلی اورضروری قانونی کاروائی کی،یہاں تک کہ اپنے ہی عملے کو اس پیمانے پرگرفتارکیا ہےجو پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا تھا۔
بجلی چوروں کےخلاف کریک ڈاؤن کےدوران افسروں اور عملے کو بجلی چوروں کی جانب سےچھوٹےمافیاز کے ذریعےنقصان پہنچایا گیا،متعلقہ اداروں کے اہلکاروں کو مارا پیٹا گیا،زخمی کیا گیا، یرغمال بنایا گیا اور ان پر فائرنگ بھی کی گئی۔