وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو بھیجی گئی اسپیشل مانیٹرنگ یونٹ کی رپورٹ نے سرکاری اسپتالوں کی سنگین صورتحال بے نقاب کردی۔
پچپن صفحات پر مشتمل رپورٹ کے مطابق راولپنڈی کے ڈی ایچ کیو سمیت دیگر اسپتالوں میں سہولیات کی شدید کمی، بدانتظامی اور مالی بدعنوانیاں معمول بن گئی ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مریضوں سے غیر سرکاری ادائیگی کے مطالبات اور سرجریز میں بلاجواز تاخیر کی شکایات عام ہیں۔
کمپیوٹرائزڈ پرچیاں جاری کرنے کے بجائے ہاتھ سے لکھی پرچیوں پر انحصار کیا جارہا ہے۔
مریضوں کو اسپتال میں مفت سہولیات دینے کے بجائے باہر مہنگے داموں ٹیسٹ کرانے اور ادویات خریدنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
اسپتال کی فارمیسی میں زائد المیعاد دوائیں اور گندگی کے ڈھیر پائے گئے جبکہ ریکارڈ میں بھی سنگین بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔
رپورٹ کے مطابق اسٹاف کی غیر حاضری، قبل از وقت ڈیوٹی ختم کرنے اور ایمرجنسی، آپریشن تھیٹر اور نائٹ شفٹ میں عملے کے نامناسب رویے کی شکایات عام ہیں۔
مزید انکشاف ہوا ہے کہ اینڈوسکوپی مشین دو ہفتے سے خراب ہے جبکہ ایم آر آئی کی سہولت سرے سے موجود ہی نہیں۔
اسپتالوں میں سی سی ٹی وی کیمرے بھی خراب پائے گئے اور سکیورٹی انتظامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
رپورٹ کے مطابق لیبر روم میں ہر مریض سے 50 روپے کی پرچی وصول کی جاتی ہے جبکہ میڈیکل اسٹور میں ڈیٹا انٹری کا کوئی ریکارڈ نہیں رکھا جاتا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ مریم نواز نے رپورٹ کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے وضاحت طلب کرلی ہے اور اصلاحاتی اقدامات کی ہدایات دینے کا عندیہ دیا ہے۔






















